Maktaba Wahhabi

37 - 49
یہ ہے کہ جب میر محمد صاحب سے تحریف قرآن نہ ہو سکی تو انہوں نے اس کی تفسیر میں تحریف کر دی اور ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:۔ ﴿وَقَدْ کاَنَ فَرِیْقٌ مِنْھُمْ یَسْمَعُوْنَ کَلاَمَ اللّٰہِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَہُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوْہُ وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ﴾ (سورۃ البقرۃ ۷۵) ترجمہ:تحقیق یہ ہے کہ ان میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو کلام اللہ کو سن کر عقل و علم والے ہوتے ہوئے پھر بھی بدل ڈالا کرتے ہیں اور وہ خوب جانتے ہیں۔ پھر آگے جا کر میر محمد صاحب کہتے ہیں ’’ اس پر موسیٰ کو خضر علیہ السلام نے کہا کہ راہ تقلیدو اتباع ایک مشکل راہ ہے اس پر آپ نہیں چل سکیں گے اور ہمت ہار کر آداب تقلید کو جواب دے دیں گے۔ ﴿اِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِي صَبْرَا﴾ جواب: قارئین کرام ! آپ نے میر محمد صاحب کی واضح تحریف قرآن کو دیکھ لیا ہے ۔ ہم میر محمد صاحب سے پوچھتے ہیں کہ یہ بات جو آپ نے خضر علیہ السلام کی طرف منسوب کی ہے یہ قرآن کی کون سی آیت میں ملتی ہے یا کونسی حدیث میں آئی ہے یا خضر علیہ السلام خواب میں آکر آپ کو بتا کے گئے ہیں ۔ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ آپ لوگ صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر ہی جھوٹ باندھتے ہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ مقلد تعصب میں اکر انبیاء اور اولیاء کرام پر بھی جھوٹ باندھتا ہے۔ فلعنۃ اللّٰه علی الکاذبین۔ حالانکہ خضر علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام سے ﴿اِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِي صَبْرًا﴾ کہنے کا سبب خود قرآن میں موجود ہے کہ آگے جا کر جو کام خضر علیہ السلام سے صادر ہونے والے ہیں وہ سب ظاہری شریعت کے خلاف ہیں۔ بھلا ایک پیغمبر شریعت کے خلاف ہوتے ہوئے کام کو کس طرح برداشت کر سکتا ہے اس لئے خضر علیہ السلام نے پہلے سے ہی موسیٰ علیہ السلام کو اس بات کی تنبیہ کر دی تھی کہ آپ میرے افعال پر جو کہ شریعت کے مخالف ہوں گے میرے ساتھ صبر نہیں کر سکیں گے ۔ یہ ہے اس قصہ کی حقیقت جس کو میر محمد صاحب نے تقلید کا جامہ پہنایا ہے ۔ دیکھ لیں ۔تفسیر ابن کثیر ج ۳، ص ۱۲۵ سے ۱۳۳، تفسیر قرطبی ص ۱۳ سے ۲۸، تفسیر فتح القدیر ج ۳، ص ۴۲۵ سے ۴۳۷، تفسیر المنیرج ۸، ص ۲۸۹۔ اور آگے جا کر لکھتے ہیں:۔
Flag Counter