Maktaba Wahhabi

100 - 120
رابطوا علی مجاھدۃ النفس اللوامۃ [1] ان تمام تصریحات کے بعد کیسے کہا جاسکتا ہے کہ آیت مرابطہ سے وہ رابطہ مراد ہے جو تصور شیخ کے معنی میں ہے،دونوں میں ادنیٰ مناسبت بھی نہیں پائی جاتی۔ پانچویں آیت: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَابْتَغُوا إِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ﴾[2] ’’اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اوراس تک وسیلہ ڈھونڈو ‘‘ تصور شیخ کے قائلین اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آیت میں اللہ کی طرف وسیلہ تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے،اوروسیلہ کا مفہوم عام ہے جس میں ’’رابطہ ‘‘ یا ’’تصورشیخ‘‘ بھی داخل ہے،بلکہ یہ سب سے بہتر وسیلہ ہے،کیوں کہ اس میں یاتونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تصور کا وسیلہ ہے یاان کے قائم مقام افراد کا۔[3] کتاب کے شروع میں بتایا جاچکا ہے کہ تصوف میں شیخ یا پیر کا کیا مقام ومرتبہ ہے اورکس طرح اسے اپنے اوراللہ کے بیچ ذریعہ اورواسطہ تصور کیاجاتا ہے۔یہاں صرف یہ بتلانا مقصود ہے کہ اسی غلط تصور کی بنا پر بے شمار گمراہ کن عقائد واعمال کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑا ہے جس کی ایک کڑی تصور شیخ بھی ہے۔ آیت میں ’’وسیلہ ‘‘ سے کیا مراد ہے اس کے لیے جب مولانا شبیر احمد عثمانی کی تفسیر کی طرف رجوع کرتے ہیں تواس کا جواب ان الفاظ میں ملتا ہے: ’’وسیلہ ‘‘ کی تفسیر ابن عباس،مجاہد،ابووائل،حسن وغیرہم اکابر سلف نے قربت سے کی ہے،تووسیلہ ڈھونڈھنے کے معنی یہ ہوں گے کہ اس کا قرب ووصول تلاش کرو،قتادہ نے کہا:’’ ای تقربواالیہ بطاعتہ والعمل بمایرضیہ ‘‘ خدا کی نزدیکی حاصل کرواس کی فرمانبرداری اورپسندیدہ عمل کے ذریعہ سے،ایک شاعر کہتا ہے:
Flag Counter