Maktaba Wahhabi

118 - 120
ادب کے ساتھ نہایت صفائی سے تصور شیخ کرنے کی معذرت کی اورفرمایا یہ شرک ہے۔شاہ صاحب نے فرمایا: بمے سجادہ رنگیں کن گرت پیر مغاں گوید کہ سالک بے خبر نبود زراہ ورسم منزلہا سید صاحب نے عرض کیا کہ جوارشاد ہے وہ بجاودرست ہے لیکن عارف شیرازی نے اس میں معصیت کا ذکر کیا ہے شرک کا نہیں،کیوں کہ معصیت محدود نافرمانی ہے کہ اگر توبہ کی بھی توفیق نہ ہوتب بھی شقاوت دائمی کا موجب نہیں اوروہ جب کہ مے کو حقیقی معنی میں لیا جائے،بخلاف شرک کے کہ مشرک کے لیے ہمیشہ کے واسطے باب نجات مسدود ہے ‘‘۔[1] شاہ اسماعیل دہلوی شاہ اسماعیل دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے توتصور شیخ پر بڑی جامع اورمدلل بحث کی ہے۔اورمختلف ناحیے سے اس عمل کی قباحت وشناعت کو واضح کیا ہے،لکھتے ہیں: ’’ اشغال مبتدعہ میں سے شغل برزخ بھی ہے جو کہ اکثر متاخرین میں مشہور ہوگیا ہے،بلکہ بعض بزرگوں کے کلام سے بھی پایا جاتا ہے،اورشغل مذکور کی صورت یہ ہے کہ وسوسوں کے دور کر نے اورارادے جمع ہونے کے لیے پوری تعیین اورتشخیص کے ساتھ شیخ کی صورت کو خیال میں حاضر کرتے ہیں اورخود نہایت ادب اورتعظیم اپنی ساری ہمت سے اس صورت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں،گویا بڑے ادب اورتعظیم کے ساتھ شیخ کے روبرو بیٹھتے ہیں اوردل کو بالکل اسی کی طرف متوجہ کرلیتے ہیں،اورشغل کا حال تصویر کے حال سے معلوم کرسکتے ہیں،اس لیے کہ تصویر کا بنانا گناہ کبیرہ ہے اوراس میں دیکھنا خاص کر تعظیم اورتوقیر کے ساتھ حرام ہے،اورحضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کا قول﴿مَا ہَذِہِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْ أَنتُمْ لَہَا عَاکِفُون﴾اپنے اطلاق سے اس امر پر دلالت کررہا ہے کہ تصویروں کے سامنے عکوف منع ہے،ادب اورتعظیم اورمحبت کے ساتھ بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر
Flag Counter