Maktaba Wahhabi

120 - 120
حرمت ظاہر ہوتی‘‘[1] صراط مستقیم ہی میں شاہ صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’اوراہل مکاشفات یہ خیال نہ کریں کہ نماز میں شیخ کے تصور یا ارواح اورفرشتوں کی ملاقات کی طرف توجہ کرنا بھی اسی نماز کا حاصل کرنا ہے جو مومنوں کے لیے معراج ہے،نہیں ہر گز نہیں،نماز میں یہ توجہ بھی شرک کی ایک شاخ ہے خواہ وہ خفی ہویا اخفی ‘‘[2] مولانا رشید احمد گنگوہی سابقہ سطور میں مولانا رشید احمد گنگوہی علیہ الرحمۃ کی ایک حکایت تصور شیخ کے تعلق سے نقل کی گئی تھی جس میں آپ نے اس فعل سے اپنی عملی وابستگی کا تذکرہ فرمایا تھا،لیکن اس بارے میں ایک استفتاء کا جواب دیتے ہوئے آپ نے اس سے منع بھی فرمایا ہے اوراسے شرکیہ عمل کا موجب بتایا ہے۔استفتاء اوراس کا جواب ملاحظہ فرمائیں: ’’کسی نے یہ سوال دریافت کیا کہ تصور کرنا اولیاء اللہ کا مراقبہ میں کیساہے اوریہ جاننا کہ جب ہم ان کا تصور باندھتے ہیں تووہ ہمارے پاس موجود ہوجاتے اورہم کو معلوم ہوجاتے ہیں،ایسا اعتقاد کرنا کیسا ہے ؟ الجواب:ایسا تصور درست نہیں،اس میں اندیشہ شرک کا ہے۔‘‘ [3] مولانا اشرف علی تھانوی حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی تحریروں میں بعض بعض مقامات پر تصور شیخ کے دفاع کی کوشش کی ہے،لیکن بالآخر آپ نے اس امر کا بصراحت اعلان فرمادیا کہ یہ عمل توحید کے خلاف ہے،شرک عملی کے مشابہ ہے،اورمجھے اس عمل سے سخت انقباض ہے۔اس بارے میں آپ کے چند تاثرات پیش خدمت ہیں: ایک مقام پر ’’رابطہ ‘‘ یعنی تصور شیخ کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
Flag Counter