Maktaba Wahhabi

15 - 120
علامہ شعرانی طریقہ عبودیت کی تشریح کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ’’ یہ(عبودیت)صحابہ وتابعین کا طریقہ ہے اور یہ طریقہ آسان اور تمام مسلمانوں کے لیے مفید ونفع بخش ہے۔۔۔۔۔۔اور جان لو کہ اس طریقہ کا سالک اکثر حالات میں کسی شیخ کی طرف رجوع کرنے کا محتاج نہیں ہے۔‘‘ [1] شیخ احمد بن ابراہیم الواسطی اپنے ایک رسالہ ’’الفقر المحمدي‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’اگر سچی درویشی اور اصلی فقیری کی طلب ہے جس کی جڑ مضبوط اور شاخیں بلند ہوں تو لازم ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فقیری اور درویشی اختیار کرو،اور انہیں کی پیروی کرو کہ صاف اور پاکیزہ پانی وہیں ملتا ہے جہاں سے چشمہ پھوٹتا ہے،اور بعد کو آنے والوں کی درویشی کو اختیار نہ کرو کہ پانی سر چشمہ سے دور جا کر گدلا ہوجاتا ہے اور اس کا اصلی رنگ باقی نہیں رہتا،اس طریق محمدی پر اگر قائم رہے تو امید ہے کہ اگلوں سے جا ملوگے جو پیغمبر خدا کے اصحاب میں سے تھے اور قیامت کے روز پیغمبر اور یاران پیغمبر کے ساتھ تمہارا حشر ہوگا،یہ وہ وقت ہوگا کہ دوسرے اپنے اپنے شیوخ اور مرشدوں کے جھنڈوں کے نیچے ہوں گے،لیکن تمہارے اوپر اس وقت تمہارے شیخ یعنی حضور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کا سایہ ہوگا۔‘‘ [2] شیخ کا مقام ومرتبہ شیخ کی صحبت اور اس کی مریدی کی فرضیت کا اعتراف کرنے اور کسی شیخ طریقت سے بیعت ہوجانے کے بعد مرید اپنے پیر کو کس عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھے اور اس کے ساتھ تعظیم وتقدیس کا کن کن طریقوں سے مظاہرہ کرے،اس امر کی وضاحت کے لیے صوفیاء کی کتابوں میں بڑی تفصیل سے کلام کیا گیا ہے،اور شیخ کے مقام ومرتبہ اور عظمت وتقدس نیز مرید کے لیے شیخ سے متعلق آداب وہدایات کا مجموعہ ایک معتد بہ حصے پر محیط ہوتا
Flag Counter