Maktaba Wahhabi

73 - 120
کے سنت ہونے پر بھی استدلال کرنے لگے،لیکن جب غور سے دیکھا جائے تو یہ استدلال تام نہیں کیونکہ اس عمل کا تصرف ہونا اس کا محتاج ہے کہ نقل صحیح سے یہ ثابت ہو کہ آپ نے اپنی باطنی قوت کو ان آثار کے پیدا کرنے کے لیے جمع فرمایا ہو اور یہ بات ثابت نہیں بلکہ یہ احتمال بھی ہے کہ آپ نے یہ افعال اس بنا پر کیے ہوں کہ آپ کو بذریعہ وحی ان افعال کا ان لوگوں کے حق میں بدون جمع خاطر و استعمال تصرف نافع و مفید ہونا معلوم ہوگیا ہو اور اس احتمال کی بناپر یہ افعال اصطلاحی تصرف میں ہرگزداخل نہیں ہوسکتے،یہی وجہ ہے کہ تمام علمائے امت نے ان واقعات کو معجزات میں شمار کیا ہے جو کہ تصرف سے بالکل جدا ہیں اور سب سے زیادہ واضح قرینہ اس بات پر کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی تصرف صادر نہیں ہوا یہ ہے کہ آپ نے ابوطالب کے قلب میں تصرف نہیں فرمایا باوجود یکہ آپ ان کے ایمان لانے کے بہت زیادہ متمنی اور خواہش مند تھے بلکہ ان کے لیے صرف دعا اور دعوت دینے پر کفایت فرمائی‘‘[1] مولانا ابو الحسن علی ندوی: حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے احساسات بھی ملاحظہ فرمائیں: ’’اگر شرک کوئی حقیقت ہے اور وہ عنقا کی طرح کوئی خیالی و فرضی چیز نہیں،اور اگر قوموں اور ملتوں کے لیے ایک ہی میزان عدل اور ایک ہی پیمانہ ہے تو اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بہت سے مسلمان(خواہ ماحول سے متاثر ہوکر اور خواہ علم اور صحیح تبلیغ کی کمی کی وجہ سے)اس ذہنی گمراہی اور عملی بے راہ روی میں مبتلا ہوگئے ہیں جس کو قرآن میں صاف صاف شرک کہا گیا ہے،اگر کسی کو اس میں شبہہ ہو یا وہ کسی خیالی دنیا میں رہتا ہو تو کسی’’ مرجع خلائق ‘‘ مزار پر جاکر اور کسی عرس میں شریک ہوکر دیکھ لے یا ان عقائد و خیالات کے سننے کی کوشش کرے جو بکثرت عوام اور کہیں کہیں خواص نے اولیائے کرام،بزرگان دین اور اپنے سلسلے کے مشائخ کے متعلق قائم کر رکھے ہیں کہ ’’صفت خلق‘‘(پیدا کرنے کی طاقت)ایجاد عالم اور مشکل سے ایک دو صفتوں کے علاوہ صفات و افعال الٰہی میں سے کون سی صفت اور
Flag Counter