Maktaba Wahhabi

79 - 120
عرض مرتب (مقدمہ طبع اول) مئی ۱۹۹۷ء؁ میں رچھا بریلی کے معروف دینی ادارہ المعہد الاسلامی السلفي میں ’’اسلام اور تصوف -ایک جائزہ‘‘ کے موضوع پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا تھا،جس میں مقالہ کے ساتھ شرکت کے لیے ناچیز کو بھی دعوت دی گئی تھی۔دعوت نامے کے ساتھ مقالات کے ذیلی عناوین کی فہرست بھی تھی جس میں سے کسی ایک موضوع کو منتخب کرکے اس پر مقالہ تیار کرنا تھا۔نظر انتخاب ’’تصور شیخ‘‘ پر پہنچ کر رک گئی،اور اس مناسبت سے لگ بھگ ۲۵/صفحات پر مشتمل مقالہ تیار ہواجس کا خلاصہ سیمینار میں پیش ہوا۔ اس وقت مقالہ کسی قدر عجلت میں تیار ہوا تھا اور اس میں تشنگی کا احساس بار بار کچھ اضافہ وتفصیل کا تقاضہ کرتا تھا۔اسی اثناء میں مکتبہ الفہیم مؤ کے ذمہ داران کی طرف سے مقالہ کی طباعت واشاعت کی خواہش کا اظہار ہونے سے یہ طے کرنا پڑا کہ اب اس کے اضافہ وتکمیل میں مزید تاخیر مناسب نہیں ہے۔ناشرین کے اصرار پر نظر ثانی کا کام شروع ہوا تو بار بار دل میں یہ خیال گزرتا کہ تصوف سے جڑے ہوئے اس بنیادی ’’تصور‘‘ پر کلام کرنے میں اور شرع کی کسوٹی پر اسے پرکھنے میں ایسا نہ ہو کہ کہیں قلم حد اعتدال سے پھسل جائے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ اولیاء اللہ کی شان میں کسی گستاخی یا بے ادبی کے الزام سے مطعون ہونا پڑے۔لیکن میرے تحفظات یکے بعد دیگرے ختم ہوتے گئے کیوں کہ میں نے مطالعہ وتحقیق کے دوران پایا کہ متقدمین ومتأخرین علماء وصلحاء،جن میں اہل تصوف کی بھی ایک بڑی جماعت ہے،انہوں نے جابجا اپنی تحریروں میں اس موضوع پر بے باک انداز میں بحث کی ہے اور اس جائزہ میں میں جس نتیجہ پر پہنچا ہوں اس میں میں تنہا نہیں بلکہ اولیاء اللہ کے ایک معتبر ومعتمد گروہ کی اس نتیجے کو تائید حاصل ہے۔
Flag Counter