Maktaba Wahhabi

94 - 120
دے۔پھر اس کے پاس بیٹھے اورقبر میں موجود اس میت کی روحانیت کی طرف فیض حاصل کرنے کی غرض سے توجہ کرے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ’’إذا تحیرتم فی الأمور فاستعینوا من أھل القبور‘‘[1] جب تم کسی معاملہ میں حیران وپریشان ہوجاؤتو قبر والوں سے مددطلب کرو۔پس جو شخص اپنی جگہ سے ہی مدینہ منورہ میں اپنی قبر شریف میں موجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت کی طرف متوجہ ہوگا اسے آپ کا فیض حاصل ہوگا،ایسے ہی جو شخص اپنی جگہ سے ہی قبروں میں موجود اولیاء کی روحانیت کی طرف توجہ کرے گا ان سے اس کو فائدہ حاصل ہوگا،الغرض ’’رابطہ ‘‘ بغیر توجہ کے بھی فیض حاصل کرنے کے لیے کافی ہے۔ہاں ’’رابطہ ‘‘ اورتوجہ اکٹھا ہوجائیں تویہ نورعلی نور ہوگا،لیکن ’’رابطہ ‘‘ کی قوت ہی پر سارادارومدار ہے،جوشخص اس کی پابندی کرے گا اسے طریقت کے جملہ احوال اورحقیقت کے جملہ کمالات حاصل ہوں گے،اورجس کا ’’رابطہ ‘‘ گڑبڑ ہوگا اس کا استفاضہ منقطع ہوجائے گا،اسے نہ توسلوک کے احوال حاصل ہوں گے اورنہ ہی اس پر وصول کے اسرار ظاہر ہوں گے ‘‘۔[2] تصور شیخ کے جواز کے دلائل: تصور شیخ کے جواز یا مشروعیت پر اہل تصوف نے مختلف دلیلیں بھی پیش کی ہیں۔مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ایک نظر ان دلیلوں پر ڈال لی جائے اوران کا جائزہ لیاجائے کہ مسئلہ مذکورہ سے متعلق یہ دلائل کس حدتک تشفی بخش ہیں۔واضح رہے کہ ان دلائل کا یہاں انفرادی اعتبار سے جائزہ لیاجائے گا،ورنہ تصور شیخ کے پورے عمل کو کبار ائمہ اوراساطین علم وفن مسترد کرچکے ہیں اوراس عمل کی عدم مشروعیت پر ان کی بے شمار تحریریں موجود ہیں جن میں سے بعض کا تذکرہ آئندہ صفحات میں ان شاء اللہ کیا جائے گا۔ قرآن کریم کی جن آیات سے تصور شیخ کی مشروعیت ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہ درج ذیل ہیں:
Flag Counter