Maktaba Wahhabi

14 - 621
میں بھٹک رہی تھی۔ شرک پھیلا ہوا تھا، اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ غیروں کو اپنا معبود سمجھا جارہا تھا۔ اخلاقی بے راہ روی عام تھی، اس زمانے میں لوگوں کی تین اقسام تھیں : پہلی قسم: …ان میں سے ایک قسم کے لوگ محرف اور تبدیل شدہ کتابوں والے تھے۔ان میں سوائے تحریف شدہ جملوں محرف اور مسخ شدہ عبارات کے علاوہ کچھ بھی باقی نہیں بچا تھا۔ انہوں نے اپنے دین کے بدلے بہت ہی تھوڑا مول لیا؛ اور کتاب اللہ کو اپنے بڑوں اور وڈیروں کی تعلیمات سے بدل دیا اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دوستی کو شیطان کی دوستی اور ولایت سے بدل ڈالا۔ ا س سے ان کی ہدایت اور حق کی توفیق جاتی رہی، اور رسوائی وذلالت ہی ان کا مقدر رہی، اور پس یہ حال اللہ کے غضب کی مستحق اقوام صلیب کے پجاریوں یہود و نصاریٰ کا رہا ہے۔ دوسری قسم :… زنادقہ اور ملاحدہ تھے؛ جو نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے، نہ ہی اس کے فرشتوں پر اور نہ ہی اس کی کتابوں پر اور نہ ہی اس کے رسولوں پر اور نہ ہی مبداء اور معاد پر ان کا کوئی ایمان تھا؛ نہ ہی جنت اور جہنم پر۔ اور نہ ہی ان کے نزدیک اس کائنات کا کوئی رب ہے جو اس نظام کو چلا رہا ہے بلکہ ربوبیت کے افعال کو وہ کواکب ( ستاروں ) اور افلاک کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ یہ حال صابی زندیقوں اورملحد فلسفیوں کا ہے۔ تیسری قسم :… وہ قوم جن میں اندھی بت پرستی اور جاہلیت پھیل چکی تھی۔جن کا کام ڈاکہ زنی، راہزنی، چور بازاری ؛ جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑوں، لوگوں کے حقوق غصب کرنے پر ہے۔ ان لوگوں میں طرح طرح کی فحاشیاں پھیل چکی تھیں، جیساکہ زنا، شراب نوشی اور بیٹیوں کو زندہ در گور کرنا وغیرہ۔ اور وہ عبادت بھی ان بتوں کی کیا کرتے تھے جنہیں وہ خود ہی پتھر اور لکڑی سے تراشتے تھے۔ مختلف انواع کی قربات سے ان کا تقرب حاصل کرتے تھے اور ہر قسم کی عبادت صرف انہی کے لیے کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ پریشانیوں اور مشکلات میں بھی ان ہی کی پناہ طلب کرتے تھے۔ یہ حال جزیرۂ عرب کاتھا۔ باقی بت پرست اقوام کا حال بھی ان سے کچھ زیادہ مختلف نہیں تھا۔ اس بد بختی، شقاوت، گمراہی، جہالت اور نحوست سے نجات دینے کے لیے اس امت پر رحمت و شفقت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والے اور روشن چراغ تھے۔ انہوں نے لوگوں کو صرف ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دی اور شرک و بت پرستی سے باہر نکالا۔ انہیں عدل و انصاف کا حکم دیا ؛ مکارم اخلاق کی ترغیب دی۔ انہیں سچ بات کہنے؛ امانت ادا کرنے ؛صلہ رحمی؛ پڑوسی کے ساتھ حسن ِ سلوک کا حکم دیا۔فحاشی، جھوٹ، یتیم کا مال کھانے، اور کسی نفس کو جسے اللہ تعالیٰ نے قتل کرنا حرام ٹھہرایا ہو ناحق قتل کرنے سے منع کیا۔ خیر کا کوئی راستہ ایسا نہیں رہا جس کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راہنمائی نہ کی ہو، اور برائی کا کوئی راستہ ایسا نہیں تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈرایا نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے لوگوں کو گمراہی سے ہدایت دی؛ اندھوں
Flag Counter