Maktaba Wahhabi

236 - 621
چوتھی فصل : یہود اور روافض کے ہاں عقیدہ ٔ رجعت رجوع کا معنی ہے لوٹنا ؛ جوچلے جانے کا الٹ (متضاد)ہے۔[1] اور رجعت : سے مراد ہے کہ موت کے بعد اس دنیا کی زندگی میں لوٹ کر آنا، جیساکہ علماء لغت نے اس کی تصریح اور وضاحت کی ہے۔ (لغت کے) امام جوہری اور فیروز آبادی کہتے ہیں : ((فلان یؤمن بالرجعۃ أي بالرجوع إلی الدنیا بعد الموت۔))[2] ’’ فلاں شخص رجعت پر ایمان رکھتا ہے، یعنی موت کے بعد اس دنیا میں لوٹ کر آنے پر۔ ‘‘ فیومی کا کہنا ہے کہ : ’’ الرَّجْعۃ ‘‘[را پر زبر کے ساتھ ] ؛ رجوع کے معنی میں ہے۔ اور کہا جاتا ہے : (( فلان یؤمن بالرجعۃ أي بالعود إلی الدنیا۔))[3] ’’ فلاں شخص رجعت پر ایمان رکھتا ہے، اس دنیا میں پلٹ کر آنے پر۔ ‘‘ اور رجعت کا اطلاق ’’طلاق دینے والے کے اپنی مطلقہ بیوی سے رجوع کرنے [یعنی اس طلاق کو ختم کرکے، نکاح پر باقی رہنے ] پر بھی ہوتا ہے۔[4] سیاق کلام سے ان دونوں کے درمیان فرق واضح ہوجاتا ہے۔ اس فصل میں میری گفتگو کا محور پہلے معنی کے لحاظ سے ہوگا۔یہودیوں اور رافضیوں کا عقیدہ ہے کہ مردے قیامت سے پہلے اس دنیا میں لوٹ کر آئیں گے۔ اس مقصد کو چار مباحث میں واضح کیا جائے گا : پہلی بحث : …یہودیوں کے ہاں عقیدۂ رجعت دوسری بحث :… روافض کے ہاں عقیدۂ رجعت تیسری بحث :…عقیدۂ رجعت میں رافضی یہودی مشابہت کی وجوہات چوتھی بحث : …یہودی رافضی عقیدہ ٔرجعت کا ابطال
Flag Counter