Maktaba Wahhabi

501 - 621
’’نہ ان سے نکاح کرنا، اور نہ ہی ان کے پیچھے نماز پڑھنا۔‘‘[1] اور کتاب ’’من لا یحضرہ الفقیہ‘‘ میں ہے : ابو جعفر سے روایت ہے آپ سے پوچھا گیا : ’’ ایک آدمی امیر المومنین سے محبت کرتا ہے، اوران کے دشمنوں سے براء ت کا اظہار نہیں کرتا او رکہتا ہے : وہ مجھے ان سے بڑھ کر محبوب ہیں جو ان کے مخالف ہیں ؟تو آپ نے کہا: ’’ یہ خلط ملط کرنے والاہے ؛اوروہ دشمن ہے؛ اس کے پیچھے نماز نہ پڑھنا، خواہ عزت کے طور پر ہی کیوں نہ ہو، سوائے اس کے کہ تقیہ کرتے ہوئے پڑھ لو۔‘‘[2] رافضیوں کا یہ نظریہ عام مسلمانوں کے متعلق بالعموم اور بالخصوص اہل سنت و الجماعت کے متعلق ہے؛ جن سے دشمنی او رعداوت میں رافضی حد سے بڑھے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ ان پر کفر کے فتوے لگائے ؛ اور انہیں بالکل ہی اسلام سے خارج کردیا۔ اور ان کے ساتھ معاملات کے احکام ایسے ہی مقرر کیے جو کفار کے ساتھ معاملات کے احکام ہیں۔ اس لیے رافضی نہ ہی اہل ِ سنت والجماعت کاذبیحہ کھاتے ہیں اور نہ ہی ان سے نکاح کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں وراثت دیتے ہیں۔ اورنہ ہی ان کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔جیسا کہ ان کی ثقہ کتابوں میں وارد ہونے والی سابقہ روایات اس پر دلالت کرتی ہیں۔ [شیعہ کی ناصبی سے مراد]: اس سے پہلے کہ میں رافضیوں کے مسلمانوں کا خون اور مال حلال جاننے کے بیان کی طرف رخ کروں، ہمارے لیے بہت ہی ضروری ہے کہ رافضیوں کے ہاں کلمہ ’’ ناصبی‘‘ کے مختصر سے معانی بیان کردیے جائیں۔ کلمہ ’’ناصبی‘‘یا نواصب‘‘ ان القابات اور رموز میں سے ہے جو رمز اہل سنت کے لیے اس وقت استعمال کرتے ہیں جب ان پر طعن کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اس کام میں وہ یہودیوں کی اقتدا کرتے ہیں جوکہ اپنے تمام مخالفین کو ’’امیین‘‘ کے رمز سے لقب دیتے ہیں۔ ان کے بعض معاصر قلم کاروں نے اہل سنت کو اس کلمہ کا معنی اس مذکورہ معنی کے خلاف سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ اور [کہا ہے کہ ] ان کی کتابوں میں نواصب سے مراد ’’خوارج‘‘ ہیں، جیسے کہ اہل سنت بھی اس مذہب پر ’’خوارج‘‘ کا ہی اطلاق کرتے ہیں۔ یہ ان قلم کاروں اور کاتبین کی طرف سے اہل سنت کے ساتھ منافقت اور تقیہ کرکے دھوکا دینے کی کوشش ہے۔ ورنہ جو کوئی ان کی اہم ترین کتابیں پڑھے گا وہ یقینی طور پر جان لے گا کہ وہ نواصب سے مراد اہل سنت ہی کولیتے ہیں، کسی اور کو نہیں۔
Flag Counter