Maktaba Wahhabi

404 - 764
رسول کی انتہا و غایت یہی ہے۔ نبوت ان کے نزدیک اس قوت تخیلہ کا سے اخذ کرنے کا نام ہے جو عقلی معانی کو خیالی تمثیل میں ڈھالتی ہے۔ اسے وہ قوت قدسیہ کا نام دیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ولایت کو نبوت سے بلند مقام دیا ہے۔ ان ہی کی جنس سے ملحد قرامطہ بھی ہیں ۔ لیکن یہ لوگ تصوف عبادت گزاری تحقیق و الوہیت کے دعوی کے لبادہ میں ظاہر ہوئے۔ اور دوسرا گروہ شیعیت اور موالات کے روپ میں ظاہر ہوا۔ پہلا گروہ اپنے مشائخ کی اتنی تعظیم کرتے ہیں کہ انہیں انبیا کرام علیہم السلام سے بلند مقام تک پہنچادیتے ہیں ۔ اور ولایت کی اتنی تعظیم کرتے ہیں کہ اسے نبوت سے افضل قرار دیتے ہیں ۔ اور یہ دوسرا گروہ امامت کی اتنی تعظیم کرتے ہیں کہ ان کے نزدیک ائمہ انبیا کرام علیہم السلام سے بھی افضل ہوتے ہیں اور امام نبی سے افضل ہے۔ جیسا کہ اسماعیلیہ کا عقیدہ ہے ۔ان میں سے ہر ایک گروہ فلاسفہ کا ستوں شمار ہوتا ہے جو نبی کو فلسفی قراردیتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں : نبوت قدسی قوت کے ساتھ مختص ہے۔ پھر ان میں سے بعض ایسے ہیں جو نبی کو فلسفی پر ترجیح دیتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو فلسفی کو نبی پر ترجیح دیتے ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ نبوت ایک کسبی چیز ہے۔ جب کہ ان لوگوں کا کہناہے کہ: نبوت تین صفات سے عبارت ہے۔جس میں یہ تین صفات پائی جائیں وہ نبی ہے۔ ۱۔ اس کے پاس انتہائی طاقتور قوت قدسیہ ہو تاکہ وہ بغیر سیکھنے کے علم حاصل کرسکے۔ ۲۔ ہیولی عالم میں اس کی نفس کی تاثیر قوی ہو۔ ۳۔ اس کی پاس قوت تخیل ہو جس سے وہ عقل حاصل کرے اور اپنے نفس میں دیکھ سکے اور اپنے نفس کے اندر سن سکے۔ نبوت کے متعلق یہ کلام ابن سینا اور اس کے امثال کا ہے۔ اور اس سے یہ عقیدہ امام غزالی نے اپنی کتاب میں کتب مضنون بہا علی غیر اہلہا میں لیا ہے۔ یہ جس قدر چیزیں انہوں نے ذکر کی ہیں تو اہل ایمان اور عوام الناس میں سیبھی کسی ایک ایسی کو حاصل ہوسکتی ہیں جو عموم اہل ایمان سے افضل بھی نہ ہو چہ جائے کہ وہ نبی ہو۔ اس مسئلہ پر ہم نے اپنی جگہ پر تفصیل کے ساتھ کلام کردیا ہے۔ جب ان لوگوں کو مسئلہ نبوت میں کلام کرنے کی ضرورت پیش آئی تو انہوں نے اپنے اسلاف دہریہ کے عقیدہ کے مطابق اس امر کا اظہار کیا ۔وہ دہریہ جن کا عقیدہ ہے کہ افلاک قدیم اور ازلی ہیں ۔اورفاعل کے لیے کوئی مفعول اس کی اپنی قدرت اوراختیار سے نہیں ہوتا۔ نیز انہوں نے اللہ تعالیٰ کی متعلق جزئیات کے علم کاانکار کیاہے۔ اس کے علاوہ دیگر بھی ان کے مذہب کے فاسد اصول ہیں ۔ مگر اس گروہ نے ان کی راہ پر چلتے ہوئے ان کے اصولوں کے مطابق نبوت میں کلام کیا۔ جب کہ قدما جیسے ارسطو اوراس کے امثال ان کے نبوت میں کوئی سیر حاصل کلام نہیں ہے۔ان میں سے بعض لوگ نبی بننا چاہتے تھے جیسا کہ سہروردی مقتول بھی کوشش کررہا تھا کہ وہ نبی بن جائے۔ اس نے نظر اور الوہیت کے مابین جمع کیا تھا اورباطنیہ کے طریق کار پر گامزن تھا۔ نیز اہل فرس اوراہل یونان کے فلسفہ کوبھی جمع کیا تھا۔ روشنیوں کی بڑی تعظیم
Flag Counter