Maktaba Wahhabi

120 - 268
ایسے ہیں کہ بعض قبائل نے تبلیغ کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے معلمین کامطالبہ کیا تو کفار نے راستہ میں دھوکہ سے انہیں شہید کرڈالا۔ کچھ ایسے ہیں جو گشتی دستوں کی صورت میں نکلے اور دشمن کے ہتھے چڑھ گئے۔ بعض ڈکیتی کے کیس تھے۔ بعض ایسے سرایا ہیں جنہیں مقبروں کو مسمار کرکے زمین کے برابر کرنے یا بتوں کو توڑنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اگر صرف ان جنگوں کا ذکر کیا جائے جن میں باقاعدہ فریقین میں معرکہ کارزار گرم ہوا تو ان مقتولین کی تعداد صرف درج ذیل رہ جاتی ہے۔ مسلمان دشمن  (۱)۔ غزوۂ بدر ۲۲ ۷۰  (۲)۔ غزوہ ٔاحد ۷۰ ۳۰  (۳)۔غزوہ ٔاحزاب ۶ ۱۰  (۴)۔ غزوہ ٔبنو قریظہ ۴ ۴۰۰  (۵)۔ غزوہ ٔخیبر ۱۸ ۹۳  (۶)۔ سریہ موتہ ۱۲ نامعلوم  (۷)۔ غزوہ مکہ ۲ ۱۲  (۸)غزوہ حنین ۶ ۷۱  (۹)۔ غزوہ طائف ۱۲ x  کل تعداد ۱۵۲ ۶۸۶   گویا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زندگی بھر کے معرکوں میں مقتولین کی اصل تعداد ایک ہزار تک نہیں پہنچتی۔ ان جنگوں میں آٹھ سال کا عرصہ لگا اور دس لاکھ مربع میل پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا۔ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کی تحقیق کے مطابق یہ وسعت ۲۷۴ مربع میل فی دن نکلتی ہے۔ لیکن ڈاکٹر صاحب اس مدت کو ۸ سال کے بجائے تقریباً دس سال شمار کرتے ہیں۔ فتح مکہ کی سرگزشت پھر اگر دور نبوی کے معرکوں سے بھی انتخاب کیاجائے تو فتح مکہ جیسی ’’پُر امن جنگ‘‘ کی
Flag Counter