داخلی انتشار داخلی انتشار بعض دفعہ اتنا زیادہ ہوجاتا ہے کہ اس سے ریاست کی سا لمیت کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے اور فوج طلب کرنا پڑتی ہے۔ ایک اسلامی ریاست میں اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں:۔ ارتداد: ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَنْ يَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِيْنِهٖ فَيَمُتْ وَھُوَ كَافِرٌ فَاُولٰۗىِٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۚ وَاُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ ھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ ٢١٧ ﴾ (۲/۲۱۷) (اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر کر کافر ہوجائے گا اور کافر ہی مرے تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوںمیں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ دوزخ میں جانے والے ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے۔) اسلام ہر شخص کو دین اختیار کرنے میں پوری آزادی دیتا ہے۔ لیکن اسلام لانے کے بعد دین سے پھر جانے کوسخت جرم قرار دیتا ہے۔ کیونکہ اسلام ایک تحریک ہے اور اس سے پھر کے دشمن سے جا ملنا بغاوت کے مترادف ہے۔ جس کی سزا دنیا کے ہر قانون میں قتل ہے۔ مرتد ہونے والے فرد یا جماعت کو پہلے گفت وشنید کے ذریعہ توبہ کی تلقین کی جائے گی۔ یہ تلقین تین بار ہونی چاہیے اور مرتدین کو سوچنے کا موقع دینا چاہیے۔ جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حلولیوں کو، جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خدا سمجھتے تھے تین دفعہ تلقین کے بعد زندہ جلا دیا تھا یا گروہ کثیر کی صورت میں ان سے باقاعد ہ جہاد کیا جائے گا جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مانعین زکوٰۃ اور دوسرے مرتدین سے کیا۔ اسی طرح جو لوگ نبوت کا دعویٰ کریں ، ان سے اور ان کے حواریوں سے بھی جنگ کی جائے گی۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف فوج کشی کی۔ اور جہاد کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا۔ (۹)بغاوت: بغاوت کی وجوہ عموماً یہ ہوتی ہیں کہ: (۱) سربراہ ممکت کا اپنا کردار ٹھیک نہ ہو۔ یا اس کے عقائد و نظریات سے اختلاف ہو۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |