جلاتے۔) حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: «سَمِعْتُ اَبِیْ یُحَدِّثُ عَنْ عُمر بن الًخَطَّاب عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ’’قَالَ اِذَا وَجَدْتُّمُ الرَّجُل قَدْ غَلَّ فَا حْرِقُوْا مَتَاعَهُ وَاضْرِبُوْهُ»[1] (میں نے اپنے باپ (عبداللہ بن عمر) سے ‘وہ عمر بن الخطاب سے وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’جب تم کسی کو دیکھو کہ اس نے مال غنیمت سے کچھ چھپا لیا ہے۔ اس کا سامان جلا دو اور اسے بدنی سزا دو۔ ) بعض دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے ۔ کہ ایسے’’چور کے لیے موقع کے لحاظ سے تین سزائیں بھی تجویز کی گئیں۔ (۱)اس کے سامان کو جلا دیا جائے۔ (۲)مال غنیمت سے اس کا حصہ نہ نکالا جائے۔ (۳)اسے بدنی سزا بھی دی جائے۔ اور سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: «کَانَ رَسُوْ لُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ:" مَنْ کَتَمَ غَالًا فَاِنَّهُ مِثْلَهُ»[2] (رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ۔’’جس کسی نے کسی چور کی چوری چھپائی ۔ تو وہ پردہ ڈالنے والا بھی اسی چور ہی کی مانند ہے۔ ‘‘) البتہ ایسی اشیاء جو خوراک سے تعلق رکھتی ہوں اور جلد خراب ہوجانے والی ہوں ان کے استعمال کی اجازت ہے۔ یہی ابن عمررضی اللہ عنہ کہتے ہیں: «کُنَّا نُصِیْبُ فِیْ مَغَازِیْنَا الْعَسْلَ وَالْعَنْبَ فَنَا کُلُهُ وَلَا نَرْفَعُهُ»[3] (ہم لڑائیوں میں شہد اور انگورپاتے تو اس کو اسی وقت کھا لیتے اور تقسیم کے لیے اُٹھا نہ رکھتے۔) (۳)سلب: یعنی مقتول کے بدن پر جو سامان ہو(کپڑے ، ہتھیاروغیرہ) وہ مال غنیمت میں شامل نہیں ہوگا نہ اس سے خُمس نکالا جائے گا بلکہ وہ قاتل کو ملے گا۔ امام بخاری نے کتاب الجہاد میں اس عنوان سے ایک مستقل باب قائم کیا ہے۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |