ان بزرگوں نے یہ حساب پیش کیا تو آپ نے ان دونوں کو بلا کر کہا کہ تم نے تشخیص میں سختی تو نہیں کی؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا۔ نہیں بلکہ اسی قدر اور گنجائش ہے‘‘۔ (کتاب الخراج ص۲۱) (۲) اس پر بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ احتیاط تھی کہ ہر سال جب عراق کا خراج آتا تو دس ثقہ اور معتمد اشخاص کوفہ سے اور اتنے ہی بصرہ سے طلب کیے جاتے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کو چار دفعہ شرعی قسم دلاتے کہ یہ مالگزاری کسی ذمی یا مسلمان پر ظلم کرکے تو نہیں لی گئی ہے‘‘۔ (الفاروق ۳۱۶) جنگ کے بعد تاوان جنگ کا مسئلہ بھی قدیم سے چلا آتا ہے۔ پچھلی چند صدیوں میں تاوانِ جنگ کے علاوہ سیاسی اور اقتصادی غلامی پر بھی مفتوح اقوام کو مجبور کیا جاتا رہا۔البتہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے سیاسی غلامی کو متروک قرار دے کر اس کے بدلے مہذب اقوام نے اقتصادی غلامی کے بندھن مضبوط تر کردئیے ہیں۔ اسلام نے جزیہ کی ادائیگی کے بعد نہ تاوانِ جنگ عائد کرنے کی اجازت دی ہے۔ اور نہ کسی طرح کی اقتصادی غلامی کی۔ مسلمان اور شکست؟ مسلمان اگر فی الواقع مسلمان ہے۔ تو وہ شکست سے نا آشنا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ١٣٩ ﴾ (۳/ ۱۳۹) (اگر تم مو من(صا دق) ہو تو تم ہی غا لب ہو گے۔ ) اور ایک دو سرے مقا م پر فرما یا : ﴿وَمَنْ يُّقَاتِلْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَيُقْتَلْ اَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيْهِ اَجْرًا عَظِيْمًا 74 ﴾ (۴/۷۴) (اور جو کو ئی اللہ کے راستہ میں لڑائی کرے۔ پھر خواہ مارا جائے یا غالب آجائے تو ہم اس کو بہت بڑا اجر دیں گے۔) اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دو صورتوں کے علاوہ مسلمان کے لیے تیسری کوئی صورت نہیں۔ راہ فرار اختیار کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ اور شکست اس کے تصور میں ہے ہی نہیں لیکن |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |