Maktaba Wahhabi

124 - 342
28۔کاش یہ قبر میری ہوتی قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کے حوالے سے جو واقعہ آپ پڑھنے جارہے ہیں، اسے پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے عام ساتھیوں کے ساتھ سلوک کتناعمدہ تھا۔ اس واقعے میں میں نے قدر ے تفصیل سے عبداللہ ذوالبجادین کے بارے میں لکھا ہے۔ اس سے آپ کو ان کی زندگی کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوجائیں گی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عام شخص کے ساتھ کیسا تعلق اور برتاؤ تھا، اس کا بھی اندازہ ہوجائے گا ۔آیئے! یہ دل نشین واقعہ پڑھتے ہیں: عہدِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کے درمیان مزینہ قبیلے کے لوگ آباد تھے۔ مزینہ قبیلے کے ایک نوجوان عبدالعزیٰ بن عبد نُہم المُزَنی کا والد وفات پا چکا تھا۔ اس نوجوان کی عمر سولہ سال تھی اور ابھی تک اس کی کفالت اس کا چچا کررہا تھا۔ چچا نہایت مالدارشخص تھا اور اس نے اپنے یتیم بھتیجے کو ہر قسم کی سہولت دے رکھی تھی۔ اچھا کھانا، اچھالباس، اچھی رہائش، عبدالعزیٰ جو کچھ بھی مانگتا اسے حاضر کردیتا تھا۔ اس کے لیے خصوصی طور پر دوسرے علاقوں سے اعلیٰ درجے کا لباس منگوایا جاتا ۔ سبب یہ تھا کہ عبدالعزیٰ کو مقامی لباس پسند نہیں تھا۔ اس طرح وہ اپنے دوستوں میں بڑا نمایاں نظر آتا تھا۔ عبدالعزیٰ کی بستی کے لوگ بتوں کی پوجا پاٹ کرتے تھے۔ ان سب کے اپنے اپنے علیحدہ علیحدہ بت تھے جنھیں سامنے رکھ کروہ ان سے اپنی حاجات طلب کرتے تھے۔ یہ اُن دنوں کی بات ہے جب مسلمان
Flag Counter