Maktaba Wahhabi

139 - 342
32۔اے اللہ مجھے مساکین ہی کے زمرے میں اٹھانا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سید البشر تھے۔ کائنات کی اعلیٰ و افضل ترین ہستی تھے۔ وہ امام الانبیاء تھے۔ اس کے باوجود آپ نہایت منکسرالمزاج اور متواضع راہنما تھے۔ اپنے ساتھیوں میں گُھل مل جاتے اور اپنے ساتھیوں کے قریب ہی رہتے۔ جس ساتھی کا جب جی چاہتا اور جہاں چاہتا آپ سے ملاقات کرلیتا۔کوئی دربان تھا نہ متعین اوقات ملاقات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بادشاہ تھے اور نہ ہی بننا چاہتے تھے۔ آیئے! اس سلسلے میں صحیح حدیث روشنی میں ایک واقعہ پڑھتے ہیں جسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے: فرشتوں کے سردار حضرت جبریل علیہ السلام اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران میں انھوں نے آسمان سے ایک فرشتے کو آتے دیکھا۔ جبریلِ امین کہنے لگے کہ جب سے اس فرشتہ کو پیدا کیا گیا ہے اس سے پہلے وہ کبھی زمین پر نہیں اترا۔ جب وہ فرشتہ زمین پر آیا تو اس نے کہا:محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ پیغام دے کر بھیجا ہے کہ آپ بادشاہ نبی بننا چاہتے ہیں یا بندہ نبی بننا چاہتے ہیں؟ جبرائیل امین نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مشورہ دیا کہ(تَوَاضَعْ لِرَبِّکَ)’’اپنے رب کے لیے تواضع اختیار کیجیے۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فرشتے کے جواب میں ارشاد فرمایا:(لَا بَلْ عَبْدًا رَسُولًا) ’’نہیں بلکہ میں بندہ رسول ہی بننا چاہتا ہوں۔‘‘، السلسلۃ الصحیحۃ للألباني، حدیث:1002۔
Flag Counter