Maktaba Wahhabi

151 - 342
38۔ معمولی چرواہے کے لیے منصب جلیل مکہ مکرمہ کے باسی 15سالہ ابومحذورہ کا اصل نام اوس بن ربیعہ تھا۔ اپنے ساتھیوں کی معیت میں مکہ مکرمہ کے گرد و نواح میں بکریاں چرانا اس کے روز مرہ کے معمولات میں شامل تھا۔ ایک دن وہ وادی حنین کے قریب جعرانہ کے پہاڑوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ بکریاں چرا رہاتھا کہ اچانک ایک طرف سے اذان کی آوازاس کے کانوں سے ٹکرائی،وہ ان دل نشین کلمات کی طرف متوجہ ہوا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکرمہ کے بعد حنین کا رخ کیا تھا۔ وہاں سے واپسی پر آپ جعرانہ میں مقیم تھے۔ظہر کا وقت ہوا تو سیدنا بلال بن رباح رضی اللہ عنہ نے اپنی خوبصورت آواز میں اذان دینا شروع کی۔ فضا کو چیرتی ہوئی یہ صدا ابو محذورہ اور اس کے ساتھیوں نے بھی سنی۔ یہ نوجوان خوش مزاج تھے۔ ابومحذورہ نے بلال رضی اللہ عنہ کی نقل اتارنا شروع کردی۔ انھوں نے مذاق ہی مذاق میں اذان کہنا شروع کر دی۔
Flag Counter