Maktaba Wahhabi

154 - 342
39۔ایک ذہین وفطین خاتون کا کارنامہ عکرمہ بن ابو جہل کا تعلق بنو مخزوم سے تھا۔ یہ اس باپ کا بیٹا تھا جسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کا فرعون کہا تھا۔ ابوجہل بن ہشام مخزومی اسلام اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا دشمن تھا۔ اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح تنگ کیا اور آپ کی راہ میں روڑے اٹکائے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اگر باپ اسلام کا دشمن تھا تو بیٹا بھی کسی سے کم نہ تھا۔ بدر کے لیے جب قریش کا لشکر نکلا تو عکرمہ بھی قریش کے لشکر میں پیش پیش تھا۔ یہ عرب کا مانا ہوا شہسوار، سیدنا خالد بن ولید کا بچپن سے جگری دوست اور نہایت بہادرانسان تھا۔ بدر کے میدان میں اپنے باپ کے ساتھ کھڑا عکرمہ اپنے باپ کا دفاع کر رہا تھا۔ جب معوّذ اور معاذ رضی اللہ عنہما نے ابوجہل پر حملہ کیا تو یہی عکرمہ تھا جس نے آگے بڑھ کر معاذ کے کندھے پر اس زور سے تلوار ماری کہ ان کا بازو کندھے سے کٹ گیا۔ صرف تھوڑا سا گوشت لٹکتا رہ گیا۔ غزوئہ بدر میں ہزیمت کے بعد عکرمہ کی اسلام دشمنی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ غزوئہ احد میں یہ اکیلا ہی نہیں بلکہ اپنی بیوی ام حکیم کی ہمراہی میں شامل ہوا۔ قریش نے میمنہ پر خالد بن ولید کو اور میسرہ پر اسی کو مقرر کیا تھا۔ غزوئہ احد میں مسلمانوں کو جونقصان اٹھانا پڑا اس میں عکرمہ کی ذہانت اور حربی صلاحیت کا خاصا عمل دخل تھا۔ غزوئہ خندق میں بھی عکرمہ نہ صرف موجود تھا بلکہ قریش کے قائدین میں شامل تھا۔ یہ ان گنے چنے
Flag Counter