Maktaba Wahhabi

190 - 342
50۔ہم نے اس سے بہتر نمائندہ نہیں دیکھا نجد کے علاقے میں قبیلہ بنو سعد بن بکر کا سرکردہ شخص ضمام بن ثعلبہ انتہائی شاندار گفتگو کرتا تھا۔ اس کی عربی نہایت فصیح و بلیغ تھی ۔ وہ بات کرتا تو سننے والے حیران رہ جاتے ۔ نہایت گورا چٹا رنگ، بالوں کے پٹے کانوں کی لو تک نکلے ہوئے جیسے چاند کے گرد ہالہ ہو۔ جس کسی سے ملتا، اس کو اپنا بنا لیتا۔بڑے ہی اعلیٰ اخلاق کا مالک ضمام ایک دن مدینہ طیبہ پہنچ جاتا ہے۔ وہ کیسے مدینہ طیبہ آیا آئیے پڑھتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے داعیانِ توحید کو نجد کے علاقے کی ایک بستی میں اسلام کی تبلیغ کے لیے بھیجا۔ اس بستی کے لوگ طبعاً شریف‘ دوراندیش اور معاملہ فہم تھے۔ انھوں نے اللہ کے رسول کے سفیر سے اسلام کے بارے میں خاصی معلومات لیں۔ بڑے سوال و جواب کیے۔ دین اسلام کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کی پہچان؟ محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں کیوں مبعوث ہوئے؟ نماز ‘ روزہ‘ حج ‘ زکاۃ بنیادی ارکان اسلام پر خوب بحث ہوئی۔ ایک دن اس قوم کے سمجھ دار لوگ اکٹھے ہوئے اور کہنے لگے کہ کیوں نہ ہم اپنے ایک ایلچی کو مدینہ طیبہ بھجوائیں جو براہ راست اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کرے، ان سے
Flag Counter