Maktaba Wahhabi

233 - 342
62۔سردار ابوسفیان بھی اسلام قبول کرتے ہیں وہ دن اسلامی تاریخ کا ایک انتہائی روشن اور اہم ترین دن تھا جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ہزار صحابہ کے ساتھ مکہ مکرمہ کا رخ کیا۔ اس سفر کے لیے مکمل طور پر راز داری برتی گئی۔ آخری وقت تک کسی کو معلوم نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرف تشریف لے جا رہے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ مسلسل سفر کرتے ہوئے ’’مرالظہران‘‘ پہنچے۔ آج کل اس مقام کو ’’وادیٔ فاطمہ‘‘ کہا جاتاہے۔ یہ مقام مکہ مکرمہ سے صرف بائیس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ مسلمان لشکر نے پڑاؤ ڈالا۔ رات کے وقت آپ نے تمام لشکر کو حکم دیا کہ اپنی اپنی جگہ آگ جلائیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حکم کی تعمیل کی اور آگ کے دس ہزار الاؤ روشن ہو گئے۔ ابو سفیان بن حرب، حکیم بن حزام اور بدیل بن ورقاء مکہ مکرمہ سے نکل کر مرالظہران کے قرب و جوار میں پہنچ گئے۔ اتنی زیادہ آگ دیکھ کر ابوسفیان اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا ہے کہ جگہ جگہ جلتی ہوئی آگ اور اتنا عظیم لشکر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ بدیل کہنے لگا کہ اللہ کی قسم! یہ قبیلہ خزاعہ کے لوگ لگتے ہیں جنھوں نے آگ جلا رکھی ہے۔ ابوسفیان بولا:نہیں،
Flag Counter