Maktaba Wahhabi

258 - 342
68۔بیٹا! ابو القاسم کی بات مان لو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف مسلمانوں پر شفیق اور مہربان تھے بلکہ جو آپ پر ایمان نہیں لائے تھے، ان کے ساتھ بھی عمدہ سلوک کرتے تھے۔ ایک یہودی لڑکاجس کا گھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے قریب ہی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا۔ آپ کے چھوٹے چھوٹے کام کرتا۔ آپ کے لیے وضو کا پانی لے آتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر یا مسجد میں جانے لگتے تو آپ کے نعلین مبارک سامنے رکھ دیتا۔ کسی کو پیغام دینا ہو تایا کسی کو کوئی چیز دینی یا لینی ہوتی تو یہ بھاگ کر جاتا اور آپ کا کام کر آتا۔اس لڑکے کے نام کی وضاحت روایات میں نہیں آئی اور اس کا نام معلوم نہ ہونے سے کوئی فرق بھی نہیں پڑتا۔ ایک مرتبہ وہ یہودی لڑکا بیمار ہوگیا اورکئی روز تک آپ کی خدمت کے لیے نہ آسکا۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاحظہ فرمایا کہ وہ لڑکا جو صبح و شام آپ کی خدمت میں حاضر ہوتاتھا، چند دنوں سے نظر نہیں آرہا۔ اس کے بارے میں معلوم کروایا کہ وہ کہاں ہے؟ آپ کو بتایا گیا:وہ تو بیمار ہے، اپنے گھر میں بستر پر ہے۔ کائنات کی مصروف ترین ہستی کو جب معلوم ہوا کہ ان کا چھوٹا سا خادم بیمار ہے تو اس کے یہودی ہونے کے باوجود تیمار داری کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر تشریف لے جاتے ہیں۔ یہ سنہری حدیث جسے میں آپ سے بیان کرنے جا رہا ہوں، آپ اس میں بڑا خوبصورت واقعہ پڑھیں گے، اس کے راوی سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں۔ اسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب صحیح البخاري میں روایت کیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب اس کے گھر پہنچے تو اس یہودی لڑکے کا باپ بھی گھر میں موجود
Flag Counter