Maktaba Wahhabi

322 - 342
آیئے ذرا ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے نواسوں سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ کیسا سلوک تھا۔ مسند أحمد میں صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ عطاء بن یسار کہتے ہیں:ایک صحابی نے مجھے بتایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن اور حسین کو اپنے سینے سے لگایا اور فرمایا: (اَللّٰہُمَّ إِنِّي أُحِبُّہُمَا فَأَحِبَّہُمَا) ’’اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، لہٰذا تو بھی ان سے محبت فرما۔‘‘، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے نواسوں کی ساتھ محبت کا یہ عالم تھا کہ آپ کبھی کبھار ان کو اپنے کندھوں پر بٹھا لیتے اور ان سے پیار فرماتے۔ یاد رہے کہ بچوں کو کندھوں پر آدمی اسی وقت بٹھا سکتا ہے جب وہ اس ( ۔۔۔۔۔ 87۔یہ تواضع اور یہ اخلاق ایک نبی ہی میں ہو سکتا ہے عدی بن حاتم طائی بڑے باپ کا بیٹا تھا۔ ان کی بہن سیدہ سفانہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سے متأثر ہو کر اپنے بھائی کے پاس پہنچی تو اسے خوب ملامت کی اور اسے آمادہ کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دے۔ چنانچہ عدی بن حاتم شام کے علاقے سے مدینہ طیبہ آیا تو اس کے ذہن میں بہت سارے سوالات تھے۔ ایک اہم سوال یہ تھا کہ یہ صاحب جنہوں نے نبوت کا دعوی کیا ہے کہیں یہ بادشاہ تو نہیں ہیں۔ قارئین کرام! عدی جب مدینہ طیبہ آتے ہیں تو اس وقت مکہ مکرمہ فتح ہوچکا تھا۔ عرب کی اکثریت اسلام کے دامن میں آچکی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال و دولت کی کمی نہ تھی۔ آپ عملاً پورے جزیرۂ
Flag Counter