Maktaba Wahhabi

326 - 342
88۔غلاموں، یتیموں اور مسکینوں کے والی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں اپنی امت کو وصیتیں فرمائیں۔ ان میں غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کی بھی وصیت فرمائی۔ آپ ارشاد فرما رہے ہیں:(اَللّٰہَ اَللّٰہَ، الصَّلَاۃَ وَمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ) ’’اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، نماز کا خیال رکھو اور غلاموں کے حقوق ادا کرو۔‘‘، ، سنن ابن ماجہ، حدیث:1625، ودلائل النبوۃ للبیہقي:205/7۔ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو ملاحظہ فرمائیں کہ آپ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو کتنی اہمیت دے رہے ہیں۔ وہ لوگ جن کی معاشرے میں کوئی قدر نہ تھی جنہیں کوئی پوچھنے والا نہ تھا۔ ان کے بارے میں اپنی امت کی کیا تربیت کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جس شخص کے پاس لونڈی ہو، وہ اس کی اچھی تعلیم و تربیت کرے، پھر اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرلے تو اسے دگنا ثواب ملے گا۔‘‘، صحیح البخاري، حدیث:2544۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ غلاموں کے ساتھ بیٹوں جیسا سلوک کرو۔ ، ، سنن ابن ماجہ، حدیث:3691۔ صحیح مسلم کی حدیث نمبر:1663 میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جب تمھارا نوکر تمھارے لیے کھانا تیار کرکے لائے تو اسے بھی اپنے ساتھ بٹھاؤ کیونکہ اس نے کھانا تیار کرتے ہوئے دھویں اور آگ کی تکلیف برداشت کی ہے، اگر کھانا کم ہو تو اسے کچھ نہ کچھ حصہ ضرور دو خواہ وہ ایک دو لقمے ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘
Flag Counter