Maktaba Wahhabi

343 - 342
96۔اور اسے چادر عطا ہوتی ہے عربوں میں فن شاعری کو بڑا ممتاز مرتبہ حاصل تھا۔ شعراء کسی بھی قبیلے کی جان ہوتے، شاعر کسی شخص یا قبیلے کی تعریف یا مذمت کر دیتا تو اسے مدتوں یاد رکھا جاتا ۔ بنو مزینہ قبیلہ عرب کا مشہور قبیلہ تھا مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان آباد تھا۔ اس کا شاعر کعب بن زہیر اپنے اشعار کی وجہ سے بڑا مشہور تھا۔ ایک مرتبہ اپنے بھائی بجیر کے ساتھ سفر کرتے کرتے وہ مدینہ طیبہ کے قرب و جوار میں جا پہنچے تھے۔اس وقت تک انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لا چکے تھے۔ بتدریج اسلام کی روشنی پھیل رہی تھی، مگر ابھی تک اسلام کے مخالفین کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی۔ بجیر اپنے بھائی کعب سے کہنے لگا:بھائی! تم یہیں ٹھہر جاؤ، میں کچھ وقت کے لیے یثرب جاتا ہوں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنتا ہوں ۔ سنا ہے کہ ان کی باتیں بڑی اچھی ہوتی ہیں۔ کعب کہنے لگا:ٹھیک ہے ،میں یہاں ٹھہرکر تمھارا انتظار کروں گا۔ تم یثرب سے ہو آؤ۔ بجیر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مزنی نوجوان کو خوش آمدید کہا اس کی عزت افزائی کی اسے اسلام کی دعوت دی۔ اللہ اکبر! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوت دینے کا انداز بہت خوبصورت تھا۔ آپ نے اسے دعوت کیا دی بجیر کی کایا پلٹ گئی۔ سلیم الفطرت تھا اس نے فوراً اسلام قبول کر لیا۔ کعب اپنے بھائی کا انتظار کررہا تھا۔ چند دنوں بعد اسے بجیر کے اسلام لانے کی خبر ملی تو سیخ پا ہوگیا۔ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کا بد ترین دشمن تھا۔ شاعر تو تھا ہی اس پر شیطان غالب آگیا اور اس نے
Flag Counter