Maktaba Wahhabi

344 - 342
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے بھائی کی ہجو پر مبنی نہایت نازیبا قصیدہ کہہ ڈالا۔ میں نے اوپر ذکر کیا یہ وہ دور تھا جب شاعر اپنے اشعار سے قبائل میں آگ لگا دیتے تھے، کسی شخص نے ان نازیبا اشعار کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اطلاع دے دی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک جب یہ اشعار پہنچے تو آپ نے سخت ناراضی کا اظہار فرمایا اور ارشاد فرمایا: (مَنْ لَقِي کَعْبًا فَلْیَقْتُلْہُ) ’’جسے بھی کعب ملے وہ اسے قتل کردے۔‘‘ قارئین کرام! اب ذرا دیکھیے! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گستاخ شاعر کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر 97۔میری دعا امت کے لیے محفوظ ہے طائف کے اطراف میں جو قبائل بستے ہیں، ان میں بنو ثقیف نہایت مشہور قبیلہ ہے۔ عام الوفود میں سیدنا عبدالرحمن بن ابی عقیل ثقفی رضی اللہ عنہ بھی مدینہ طیبہ آتے ہیں۔ سیرت نگاروں کے مطابق ان کی والدہ کا نام ام الحکم تھا جو سیدنا ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں۔ اس طرح امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ان کے ماموں بنتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے:اسلام لانے سے پہلے ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اتنی دشمنی تھی کہ ہم آپ کا نام سننا اور چہرہ دیکھنا بھی گوارا نہ کرتے تھے۔ مگر اسلام قبول کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرئہ اقدس ہمارے لیے کائنات کا سب سے محبوب چہرہ بن گیا۔ اسلام لانے کے بعد انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عجیب سی درخواست کی کہ آپ اللہ تعالیٰ سے حضرت سلیمان علیہ السلام جیسی بادشاہت کی دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی ان جیسی حکومت عطا کرے۔
Flag Counter