حق ملکیت
اسلام نے انسان کی انفرادی ملکیت کے حق کو تسلیم کیا ہے اور ایک انسان کو اس کا حق دیا ہے کہ وہ اپنی ملکیت میں ہر قسم کا تصرف کر سکتا ہے اور اس سے ہر قسم کا فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے۔ ملکیت کا حق زیادہ تر مال پر ہوتا ہے کیونکہ اس سے آدمی کی دنیوی ضروریات پوری ہوتی ہیں اور ان کی دنیوی زندگی کا انحصار بھی مال ہی پر ہے۔ مال ہی انسان کی پانچ ضروریات میں سے ایک ہے۔ پھر قرآن نے اس کو دنیوی زینت بھی قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے:
(الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا ﴿٤٦﴾) (الکہف: 46)
"مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہیں اور باقی رہنے والی نیکیاں آپ کے رب کے پاس ازروئے ثواب اور امید کے بہت بہتر ہیں۔"
اس آیت میں مال کی نسبت انسان کی طرف کی گئی ہے اور مال اور بیٹوں کو دنیوی زندگی کی زینت قرار دیا گیا ہے، اور جو چیز دنیا کی زندگی کی زینت ہو وہ بہت جلد زائل ہونے والی ہے۔
ایک اور آیت میں کہا گیا:
(إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ) (تغابن: 15)
"تمہارے اموال اور تمہارے بیٹے فتنہ ہیں۔"
|