Maktaba Wahhabi

137 - 421
کے حقوق ملکیت، انجینئروں کے نقشہ جات اور ان کے پلان کے حقوق ملکیت، ادبی کتابوں، تراجم کے حقوق نشرواشاعت یہ سب حقوق اسلام میں ایک انسان کی ملکیت میں داخل ہیں بشرطیکہ وہ کسی حرام کام کی کمائی کے نتیجہ میں آمدنی نہ ہو۔ کیوں حرام مال، مال غیر متقوم ہوتا ہے۔ ملکیت میں حق تصرف: اسلام نے انسان کو اس کی ملکیت میں تصرف کا بھی پورا پورا حق دیا ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: (مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللّٰهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٦١﴾) (بقرہ: 261) "جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے کی طرح ہے جس نے سات ایسے خوشے اگائے کہ ہر خوشے کے ساتھ سو دانے ہیں، اور جس کے لیے چاہے ان کو دگنا کر دیتا ہے، اور اللہ بڑی وسعت والا بہت علم والا ہے۔" اس آیت اور قرآن حکیم کی دوسری کئی آیات میں مال کو اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے اور صدقہ و خیرات کی ترغیب دی اور پھر اس کا اجروثواب بھی ذکر کیا، کیونکہ صدقہ و خیرات سے دولت پورے معاشرہ میں گردش کرتی ہے۔ ہر امیروغریب کی جیب تک پہنچتی ہے۔ فقراء اور غرباء کی زندگی کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں اور رفاہ عامہ کے بہت سے کام انجام پاتے ہیں۔ یہ نہیں کہا کہ جائز و ناجائز کام میں مال خرچ کرو بلکہ "فی سبیل اللہ" کی قید لگائی کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو۔ اللہ کی راہ کی کئی صورتیں ہیں۔ دین کی نشرواشاعت میں خرچ کرنا، مساجد و دینی مدارس کی بہتری اور تعمیر کے لیے خرچ کرنا، کوئی لائبریری بنانا، یتیم خانے تعمیر کرنا، ہسپتال بنانا، اس میں ادویات رکھنا، یتیموں اور بیواؤں کے لیے وظائف جاری کرنا، بیماریوں کے علاج معالجہ کے لیے انہیں مختلف
Flag Counter