Maktaba Wahhabi

142 - 421
میں رکھنی جائز نہیں ہے، مثلاً گائے بذات خود حلال شے ہے، لیکن اگر کوئی شخص کسی کی گائے چوری کر کے لے آئے تو اس کی ملکیت اس پر ثابت نہ ہو گی۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ کسی انسان کے قدم قیامت کے روز اپنی جگہ سے ہل نہیں سکیں گے جب تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کو چار سوالوں کا جواب نہ دے دے۔ (1) اپنی عمر اس نے کس طرح گزاری (2) اپنی جوانی کن کاموں میں صرف کی (3) اس کے علم کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ اس پر کتنا عمل کیا (4) اور مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ (رواہ مسلم و احمد والدارمی والترمذی بمعناہ (2410) وقال حدیث حسن صحیح) خلاصہ یہ کہ اسلام غیر مشروع طریقہ تملیک کو حرام قرار دیتا ہے کیونکہ یہ امانت میں خیانت کے قائم مقام ہے۔ غیر مشروع طریقہ تملیک درج ذیل ہیں: 1۔ دھوکہ دہی: دھوکہ دہی سے جو مال کمایا جائے وہ بھی آدمی کی شرعی ملکیت ثابت نہیں ہوتا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (من غشنا فليس منا) "جو ہم سے دھوکہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔" (اخرجہ ابن حبان، رقم: 1107، مجمع الزوائد: 4/94، 4/95، 4/96، مسند احمد: 2/69، 3/466، 4/45، معجم اوسط طبرانی، رقم: 2488، مسند البزار، رقم: 1255، طبرانی فی الکبیر: 22/198، حاکم فی المستدرک: 2/9، مسند حمیدی، رقم: 1033، مشکل الآثار: 2/134) ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: (من غش المسلمين، فليس منهم) (مجمع الزوائد: 4/95، اخرجہ الطبرانی فی الکبیر: 18/359)
Flag Counter