Maktaba Wahhabi

145 - 421
ابو یعلی نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے سند مرفوع کے ساتھ یہ روایت نقل کی ہے کہ: "جس شخص نے دس آدمیوں پر کسی کو کارگزار بنایا، اور اسے معلوم ہے کہ اس گروہ میں اس سے بہتر بھی کوئی شخص ہے تو وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اور جماعت مسلمین کے ساتھ خیانت کا مرتکب ہو گا۔" (الدرایہ فی تخریج احادیث الہدایہ: 2/165) امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ہر وہ والی (حکمران) جو مسلمانوں کی جماعت کی نگہداشت کرتا ہے، اگر وہ اس حال میں مرے کہ اس نے لوگوں کے ساتھ فریب اور دھوکہ کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کر دیتا ہے۔" (فتح الباری: 16/346، السیاسیۃ الشرعیۃ لابن تیمیہ: ص 14) اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: "جو شخص مسلمانوں کے کسی کام کا والی ہوا، پھر اس نے کسی شخص کو باہم دوستی یا قرابت داری کی بنیاد پر کسی عہدہ اور منصب پر فائز کیا تو اس نے اللہ، اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اور عام مسلمانوں کے ساتھ خیانت کی۔" (السیاسیۃ الشرعیۃ لابن تیمیہ: ص 10) اور رشوت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہر شخص کو اپنی نظروں کے سامنے رکھنی چاہیے کہ آپ نے ارشاد فرمایا: "ہر وہ گوشت جو "سحت" سے پیدا ہوا یا بنا ہو، جہنم اس کے لیے سب سے بہتر ٹھکانا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: "یا رسول اللہ! سحت کیا ہے؟" فرمایا: "رشوت۔" (الجامع الکبیر: 3/150، واخرجہ البیہقی فی شعب الایمان) پبلک کے روپیہ میں خیانت کرنا: لوگوں کے فنڈز اور ان کے ٹیکسوں سے اکٹھی کی ہوئی رقم میں خیانت کرنا بھی
Flag Counter