Maktaba Wahhabi

161 - 421
کو اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنا بخل ہے، اور لوگوں کے مال کو ناجائز طریقے سے ہڑپ کر جانا شح ہے، اور یہ بخل سے بھی زیادہ بڑا جرم ہے۔ اسی طرح جو شخص اپنے مال میں سے زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور حسب ضرورت صدقہ و خیرات کرتا ہے، اور مال حاصل کرنے کے لیے ناجائز حربے اور ذرائع اختیار نہیں کرتا ہے وہ گویا شح نفس سے بچا لیا گیا جو اس کے عنداللہ کامیاب ہونے کی دلیل ہے، اور اس کے برعکس رویہ بخل اور شح ہے جو انسان کی تباہی و بربادی کی علامت ہے۔ عصمنا اللّٰه منه اس سلسلہ میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ظلم کرنے سے بچو اس لیے کہ ظلم قیامت کے اندھیروں کا باعث ہو گا۔ (واتقوا الشح، فان الشح اهلك من كان قبلكم، حملهم عليٰ ان سفكوا دماءهم واستحلوا محارمهم) (مسلم، رقم: 2578) "اور شح (بخل اور حرص) سے بچو، اس لیے کہ اسی شح نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ اس شح نے ہی انہیں اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ آپس میں خون ریزی کریں اور حرام کردہ چیزوں کو انہوں نے حلال کر لیا۔" (3) اضاعۃ المال: اسلام نے جہاں فرد کو ملکیت کا حق دیا وہاں اسے اپنی ملکیت کو ضائع کرنے کی بھی ممانعت فرما دی کیونکہ مالک حقیقی تو حق تعالیٰ ہیں، اور یہ مال انسان کے پاس ان کی امانت ہے، اور ایک امین کو امانت میں خیانت کا کوئی حق نہیں۔ قرآن حکیم میں مال کے ضائع کرنے کو فساد کے لفظ سے تعبیر کیا ہے۔ چنانچہ فرمایا: "اور جب وہ لوٹ کر جاتا ہے تو زمین میں اس لیے دوڑ دھوپ کرتا پھرتا ہے کہ زمین میں فساد پھیلائے، کھیتوں کو غارت کرے اور نسل انسانی کو تباہ و برباد کرے حالانکہ اللہ تعالیٰ فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔" (بقرہ: 205)
Flag Counter