Maktaba Wahhabi

178 - 421
صدقہ کر دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کیا: "آدھا مال۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کیا: "ایک تہائی۔" آپ نے فرمایا: ایک تہائی بہت ہے۔ اگر تم اپنے وارثوں کو غنی چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں غریب چھوڑو اور وہ لوگوں سے مانگتے پھریں۔ جو کچھ بھی تو ان پر خرچ کرے گا وہ صدقہ میں شمار ہو گا یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تو اپنے اہلیہ کے منہ میں ڈالے۔" (رواہ الترمذی، رقم: 975، وقال حدیث حسن صحیح) اس طریقہ سے اسلام نے اغنیاء کے اجروثواب کے لیے اور ان کے رزق میں زیادتی کے لیے اور محتاج اور فقراء کی حاجات کو پورا کرنے کے لیے تاکہ امراء و غرباء میں باہمی محبت و مؤدت قائم رہے، زکوٰۃ، صدقہ فطر اور صدقات مستحبہ کی تاکید کی۔ اس کے ساتھ بعض گناہوں اور خطاؤں کے کفارہ کے طور پر مال خرچ کرنے کے لیے کہا تاکہ فقراء اور مساکین نہایت احسن طریق سے اپنی زندگی گزار سکیں۔ چنانچہ ظہار کا کفارہ رکھ کر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے اور قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا رکھا گیا۔ جو لوگ کسی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے وہ اپنے روزے کا فدیہ دیں اور ایک مسکین کو کھانا کھلائیں۔ ایسے کئی گناہوں اور خطاؤں کی معافی اور بخشش کے کفارات رکھے جن سےمقصود فقراء اور غرباء کی خوش حالی ہے۔ وقف: انفاق فی سبیل اللہ کے اخلاقی وسائل میں ایک بہترین وسیلہ وقف بھی ہے۔ اسلام میں اس کی بہت ترغیب دی گئی ہے۔ وقف کیا ہے؟ اپنی منقولہ یا غیر منقولہ ذاتی ملکیت سے کچھ حصہ نکال کر "فی سبیل اللہ" دے دینا، اسلامی اصطلاح میں وقف کہلاتا ہے۔ اس بارے میں حضرت مولانا حفظ الرحمٰن صاحب سیوہاروی رحمہ اللہ نے کیا خوب فرمایا ہے: "ارباب ثروت کی شبانہ روز زندگی کا یہ نقشہ ہمارے سامنے ہے کہ ایک شخص اپنی پیدا کی ہوئی یا دوسرے جائز ذرائع سے حاصل کی ہوئی دولت کو اگرچہ اپنی ضروریات سے فاضل سمجھتا ہے پھر بھی دولت کی محبت اور سرمایہ کی فراہمی کا
Flag Counter