Maktaba Wahhabi

199 - 421
قاضیوں کا تقرر: چونکہ نظام قضا فرض کفایہ ہے اور حق تعالیٰ شانہ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا ہے: "بےشک اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے اہلوں کے سپرد کرو، اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلے کرو تو عدل کے ساتھ فیصلے کرو۔" (النساء: 58) اس وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے زمانہ میں مختلف لوگوں کو قاضی بنا کر بھیجا۔ کتب حدیث میں "کتاب الاقضیہ" کے عنوان سے جو ابواب ہیں ان کی روایات سے صاف پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاضی کے فرائض و واجبات، عہدہ کے شرائط و آداب اور شہادت کے احکام وغیرہ نہایت تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔ اگرچہ معاملات حکومت میں آخری فیصلہ آپ ہی کا نافذ ہوتا تھا، لیکن مملکت میں توسیع کے باعث ہر مقدمہ آپ خود فیصلہ نہیں فرما سکتے تھے، اس لیے اپنی جانب سے آپ نے مختلف علاقوں قاضی مقرر فرمائے، اور ان کو بھتیجے وقت آپ نے ان کو خاص ہدایات ارشاد فرمائیں۔ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کا قاضی مقرر فرمایا تو انہوں نے عرض کیا کہ میں تو کم عمر ہوں اور مجھ کو قضا کا نہ کوئی علم ہے اور نہ تجربہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا: (اللّٰهم ثبت لسانه واهد قلبه) (البدایہ والنہایۃ: 5/107، مسند احمد) "اے اللہ! اس کی زبان کو استواری عطا فرما اور اس کے قلب کو راہ دکھا۔" یہ بھی فرمایا کہ "جب تم دو آدمیوں کا جھگڑا چکانے بیٹھو تو جس طرح تم نے پہلے فریق کی بات سنی ہے اسی طرح جب تک دوسرے فریق کی بات نہ سن لو، کوئی فیصلہ نہ کرو۔ یہی طریقہ ہے جس سے تمہارے لیے فیصلہ کرنا آسان ہو گا۔ (سنن ابوداؤد: 2/270، 273، ترمذی: 3/561، ابن ماجہ: 2/774، سنن الدارمی: 1/60)
Flag Counter