Maktaba Wahhabi

212 - 421
"اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔" اور حدیث میں بھی آتا ہے کہ: (لا يؤخذ الرجل يجريرة ابيه، ولا يجريرة اخيه) "کوئی شخص اپنے باپ کے جرم میں نہ پکڑا جائے اور نہ ہی اپنے بھائی کے جرم میں پکڑا جائے۔" (ابوداؤد، رقم: 4495، 4/168) اس سلسلہ میں ایک بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمائی: "تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا: پاگل سے جب تک اس کو عقل نہ آ جائے، سونے والے سے جب تک وہ جاگ نہ اٹھے اور بچے سے جب تک وہ بالغ نہ ہو جائے۔" (رواہ ابوداؤد: 2/228، ترمذی: 4/685، ابن ماجہ: 1/658، مستدرک حاکم: 4/489) گواہوں کی تکریم: اسلام نے گواہوں کے حقوق کا بھی تحفظ کیا ہے اور تاکید کی ہے کہ ان کو کسی قسم کی ایذا اور تکلیف نہ دی جائے، نہ ان کی اہانت کی جائے اور نہ ان پر کسی قسم کی کوئی زیادتی کی جائے، بلکہ ان کا اکرام و احترام کیا جائے، اور گواہوں سے بھی کہا کہ جب انہیں گواہی کے لیے بلایا جائے تو وہ عدالت میں گواہی کے لیے حاضر ہوں۔ (وَلَا يَأْبَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَا دُعُوا ۚ) (بقرہ: 282) "اور جب گواہوں کو گواہی کے لیے بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں۔" اور نہ گواہ کو کوئی تکلیف اور ایذا پہنچائی جائے۔ (وَلَا يُضَارَّ كَاتِبٌ وَلَا شَهِيدٌ ۚ) (بقرہ: 282) "اور نہ کسی (تحریر) لکھنے والے کو ضرر پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو۔" "اور اگر کسی نے گواہ کو کوئی ضرر پہنچایا تو وہ گناہ ہو گا۔" (بقرہ: 282) یعنی اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ صاحب حق کاتب کو اور گواہ کو ان کے کاموں سے روک کر انہیں لکھنے اور گواہی دینے کے لیے مجبور کریں یا ان کو اس سلسلہ میں
Flag Counter