Maktaba Wahhabi

220 - 421
دوسروں کے حقوق میں تعدی اور تصرف کرنا، اور اثم و عدوان سے مراد وہ تمام جرائم ہیں جن کی وجہ سے انسان اخروی سزا کا مستحق ہوتا ہے اور حق تعالیٰ شانہ کے حدود سے تجاوز کرتا ہے۔ نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا، اس میں ملک و قوم کے اجتماعی مفاد میں ایک دوسرے کی مدد اور اس سے تعاون کرنا، اور سماجی خدمات اور سوشل ورک سب داخل ہیں۔ اسی طرح علم سیکھ کر دوسروں کو سکھانا یہ بھی اس میں داخل ہے کیونکہ یہ بھی ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ مفت تعلیم دینا: اسلام نے تعلیم مفت دینے کو ترجیح دی ہے، چنانچہ اسلام نے تعلیم کو مسجد سے شروع کیا اور جمعہ کے خطبات اور عیدین میں لوگوں کو تعلیم کے لیے کہا گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے بھی کہلوایا کہ میں اپنی دعوت دینے میں تم سے کسی اجر کا خواہاں نہیں ہوں میرا اجر اللہ رب العالمین پر ہے۔ (الشعراء: 109) اس آیت سے علماء نے استنباط کیا ہے کہ تبلیغ اور تعلیم دین پر لوگوں سے معاوضہ لینا اور نذرانے وصول کرنا جائز نہیں۔ چنانچہ علامہ اسماعیل حقی فرماتے ہیں: "جو شخص اللہ کے لیے عمل کرتا ہے وہ اس کا اجر غیراللہ سے طلب نہ کرے۔ اس میں یہ اشارہ ہے کہ علماء جو انبیاء کے وارث ہیں وہ انبیاء علیہم السلام کے آداب کے ساتھ متصف ہوں، اور وہ علوم کی اشاعت اور تبلیغ میں لوگوں سے کچھ طلب نہ کریں، اور اپنی تعلیم، تدریس، وعظ اور خطابات سے کوئی نفع حاصل نہ کریں کیونکہ جو علماء اپنے مواعظ اور خطابات کا سننے والوں سے کوئی نذرانہ لیتے ہیں تو ان کے مواعظ سننے والوں کو کوئی برکت حاصل نہیں ہوتی، اور نہ علماء کو وعظ سنا کر نذرانے لینے اور معمولی دنیوی معاوضہ کے بدلہ میں دین فروخت کرنے سے کوئی برکت حاصل ہو گی۔" (تفسیر روح البیان: 6/374) اسی وجہ سے علماء نے لکھا ہے اور شریعت کا منشاء بھی یہی ہے کہ تعلیم مفت دی
Flag Counter