Maktaba Wahhabi

221 - 421
جائے، اس پر کوئی معاوضہ نہ لیا جائے بلکہ رضائے الٰہی کے حصول کے لیے سکھایا جائے۔ چنانچہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "علم سیکھو کیونکہ علم کا سیکھنا خشیت الٰہی کا باعث ہے، اور اس کی طلب عبادت ہے اور اس کو پڑھنا تسبیح، اور اس کے بارے میں بحث و تمحیص کرنا جہاد ہے، اور جو علم نہیں جانتا اس کو تعلیم دینا صدقہ ہے، اور علم و حشت میں ساتھی اور مونس، اور مسافرت میں بہتر ہم سفر، خلوت میں بہترین وزیر اور غمگسار ہے۔ (رواہ ابن عبدالبر مرفوعاً، الترتیب والترہیب: 1/94) سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کا ایک قول کتابوں میں نقل ہے کہ "میرے لیے ایک مسئلہ کا سیکھنا پوری رات کے قیام سے بہتر ہے۔" اسلام نے علماء کی معیشت و کفالت کی ذمہ داری مسلمانوں کے بیت المال (یعنی حکومتی خزانہ) پر ڈالی ہے تاکہ وہ علوم نافعہ کی تعلیم کے لیے فارغ البال ہو جائیں اور معیشت اور گذران کی انہیں کوئی ذہنی پریشانی نہ ہو۔ علمہ انہماک: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو تاکید فرمائی کہ میدان علم میں وہ انہماک اور تنافس پیدا کریں۔ چنانچہ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ تین باتوں میں کوئی ہم پر غالب نہ آ جائے، یہ کہ ہم نیکی کا حکم دیں، برائی سے روکیں اور لوگوں کو سنتوں کی تعلیم دیں صلی اللہ علیہ وسلم۔ (رواہ احمد فی المسند عن ابی ذر: 5/165) علم کو چھپانے کی ممانعت: اسلام میں علم کو چھپانے اور اس کی عدم اشاعت کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔ چنانچہ اس سلسلہ میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (من كتم علماً الجم اللّٰه بلجام من نار يوم القيامة) "جو علم کو چھپائے (اور اس کی نشرواشاعت نہ کرے) اس کو قیامت کے روز جہنم کی لگام پہنچائی جائے گی۔" علم ہر ایک کے لیے ایک لازمہ زندگی ہے، اس لیے شریعت نے اس بات کی
Flag Counter