Maktaba Wahhabi

279 - 421
مرد کے حقوق مرد بشریت کی اصل ہے کیونکہ عورت اس میں سے پیدا کی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے سیدنا آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا اور ان میں سے ان کی زوجہ سیدہ حوا کو پیدا فرمایا۔ اس وجہ سے مرد کو عورت پر ایک گونہ فضیلت ہے۔ یہ فضیلت اللہ کے فضل اور اس کے احسان سے ہے اور مرد کی پیدائش کی اولیت کی وجہ سے بھی ہے کیونکہ عورت مرد کی فرع ہے اور مرد اس کی ضروریات زندگی کا کفیل ہونے کی وجہ سے اس پر اپنا مال بھی خرچ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت بالغہ کی وجہ سے کچھ حق آدمی کے رکھے ہیں اور کچھ عورت کے اور ان کی شایانِ شان دنیا و آخرت میں ان کی تقسیم کی ہے۔ چنانچہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: "یا رسول اللہ! عورت پر سب سے زیادہ کس کا حق ہے؟" فرمایا: "اس کے خاوند کا۔" انہوں نے پھر پوچھا: "آدمی پر سب سے زیادہ کس کا حق ہے؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کی ماں کا۔" اسلام نے قریباً ہر شے میں مرد اور عورت کے درمیان مساوات رکھی ہے، البتہ ان چیزوں میں مساوات نہیں ہے جن کی عورت جسمانی اور عصبی طور پر متحمل نہیں ہو سکتی۔ ان امور میں مساوات نہ ہونا اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی حکمت ہے، کیونکہ ان امور میں بھی اگر مساوات ہوتی تو یہ عورت پر ایک بہت بڑا ظلم ہوتا۔ اسلام میں بعض حقوق مردوں کے ساتھ مخصوص ہیں اور بعض عورتوں کے ساتھ، اور یہ حقوق اس فطرت انسانی کے عین مناسب ہیں جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے۔ اور مردوں کے وہ مخصوص حقوق حسب ذیل ہیں:
Flag Counter