Maktaba Wahhabi

292 - 421
کا سفر یا تو اپنے خاوند کے ساتھ کرے یا پھر اپنے کسی محرم کے ساتھ کرے جیسا کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کسی ایسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے، جائز نہیں کہ وہ تین روز کی مسافت یا اس سے زائد کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ یا تو اس کا باپ، یا اس کا بھائی، یا اس کا خاوند، یا اس کا بیٹا یا اور کوئی محرم اس کے ساتھ ہو۔" (رواہ البخاری و مسلم: 2/323، 1340، باب سفراالمرأۃ مع محرم الیٰ الحج وغیرہ) جب شریعت نے عورت کو مرد کی موجودگی اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دی لہٰذا اس کا سفر بھی خواہ اس کے محرم کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو، بغیر خاوند کی اجازت کے جائز نہیں۔ مرد کے مال کے خرچ کرنے میں اجازت لینا: کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں کوئی تصرف کرے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ اسلام میں عورت اور مرد کے مالوں کو الگ الگ تصور کیا گیا ہے، اور جس طرح کوئی عورت اپنے خاوند کے مال میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی تصرف نہیں کر سکتی اسی طرح کوئی مرد بھی اپنی بیوی کے مال میں اس کی اجازت کے بغیر تصرف نہیں کر سکتا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لا تنفق امرأة شيئاً من بيت زوجها الاّ باذنه) کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر میں سے کوئی شے خرچ نہ کرے مگر ان کی اجازت سے۔" خرچ نہ کرنے کا مطلب ہے کسی کو نہ دے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: "یا رسول اللہ! کھانا بھی؟" فرمایا: "کھانا تو سب سے افضل مال ہے۔" (رواہ الترمذی: 2/665) لیکن اگر عورت خاوند کی رضا اور مرضی سے خرچ کرے یا صدقہ کرے تو یہ دونوں کے لیے ایک بہت بڑی نیکی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اذا تصدقت المرأة من بيت زوجها كان لها أجر ولزوجها أجر)
Flag Counter