Maktaba Wahhabi

315 - 421
چوری، ڈاکے اور دوسری اخلاقی اور سماجی بیماریوں نے جنم لیا۔ عورت کے بارہ میں تہذیب جدید کا نظریہ مساوات بظاہر عورت کا درجہ بلند کرنے کے ہم معنی ہے لیکن عملی طور پر وہ عورت کا درجہ گرانے کے معنوں میں ہے۔ امریکہ اس وقت تمام دنیا میں تہذیب جدید کا مرکز سمجھا جاتا ہے وہاں کے معاشرہ میں بھی عورت کو ابھی تک وہ مقام حاصل نہیں ہو سکا جس کا آج پاکستان میں تہذیب جدید کے گہوارہ میں پرورش پانے والی خواتین مطالبہ کر رہی ہیں، بلکہ امریکی عورت آج پہلے سے زیادہ مشقتوں میں مبتلا ہے۔ شادی کے بارہ میں عورت کا حق آزادی: شادی کے بارہ میں اسلام نے عورت کو حق آزادی دیا ہے اور اس کو پورا پورا اختیار دیا ہے کہ وہ جس سے چاہے شادی کرے اور جس شخص کو چاہے اپنا جیون ساتھی بنائے۔ گزشتہ صفحات میں بتایا گیا ہے کہ ولی کو عورت کی رائے ضرور لینی چاہیے اگر وہ اس شخص کو قبول کر لے تو نکاح پڑھوا دینا چاہیے اور اگر وہ اس کو پسند نہ کرے تو اس کو مجبور نہیں کیا جا سکتا، اور دوشیزہ عورت کے لئے اس کا سکوت ہی اس کی اجازت ہے، البتہ شوہر دیدہ عورت زبان سے اجازت دے۔ (بخاری: 5/19، رقم: 5843، مسلم: 2/1036، رقم: 1419، 1421) بیٹی کی رائے لینے میں ماں سب سے زیادہ اقرب اور مناسب ہے، چنانچہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورتوں سے ان کی بیٹیوں کے بارہ میں مشورہ لو (کیونکہ باپ سے زیادہ ماں اس کے حال کو جانتی ہے)" وجہ اس کی یہ ہے کہ بیٹیاں ماؤں کے ساتھ زیادہ مانوس ہوتی ہیں اور ان کی بات زیادہ مانتی ہیں، مائیں اپنی بیٹیوں کے بارہ میں جو کچھ جانتی ہیں مثلاً ان کی دلی رغبت و رضا اور میلان و رجحان، اس کا علم باپ کو نہیں ہو سکتا۔ علاوہ ازیں بیٹیوں کی بعض خفیہ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو وہ ماں کو بتا دیتی ہیں یا ماں کو اس کا علم ہو سکتا ہے باپ کو نہیں۔ یتیم بچی کا وصی بھی اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح نہیں کر سکتا۔ کیوں
Flag Counter