Maktaba Wahhabi

35 - 421
اشهد" اے اللہ! گواہ رہنا تیرے بندے میرے داعیانہ محنت کی داد دے رہے ہیں۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو بخاری: 2/631، فتح الباری: 8/103-110، سیرت ابن ہشام، 1/218۔240، عیون الاثر لابن سید الناس: 2/359) غیر مسلموں کے لیے دینی آزادی کے حقوق: جس طرح اسلام مسلمانوں کے دینی حقوق کی حفاظت و کفالت کرتا ہے، اسی طرح یہ دوسرے ادیان کے ماننے والوں کی دینی آزادی کا بھی انکار نہیں کرتا بشرطیکہ وہ دعوت اسلام کے معاملات میں مزاحمت نہ کریں چنانچہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود مدینہ کو ان کی دینی آزادی کے پورے پورے حقوق دئیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ تشریف سے قبل انہیں اپنے دینی شعائر کے بارے میں جو آزادی حاصل تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آزادی کو برقرار رکھا۔ (الروض الانف: 2/16-17) اہل نجران کے بارے میں آپ نے جو معاہدہ فرمایا اس میں لکھا کہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے اہل نجران اور ان کے حلیفوں کو ان کے اموال، جانوں، ان کی زمینوں، ان کی ملت، ان کے غائب اور ان کے شاہد (حاضر) ان کے قبیلے اور ان کی خریدوفروخت اور جو کچھ ان کے پاس ہے اور ان کی ملکیت خواہ وہ تھوڑی ہو یا زیادہ ان سب کو پورا پورا تحفظ دیا گیا ہے۔ مزید برآں نہ تو ان کا کوئی پادری، راہب اور کاہن اپنے عہدوں سے تبدیل نہ کیا جائے گا، نہ ان کے ذمہ کوئی جاہلیت کا خون ہو گا اور نہ ہی کوئی اور قصاص۔ (فتوح البلدان، بلاذری: 75، 76، زاد المعاد: 3/634) یہ معاہدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک واضح ضمانت ہے کہ غیر مسلم اقوام کو ایک اسلامی ریاست میں اپنے دینی شعار کی ادائیگی میں پوری پوری آزادی ہے اور اس بات کی بھی ضمانت ہے کہ ان کے دینی رؤساء اپنے اپنے مرکز میں آزادی کے ساتھ کام کرتے رہیں گے اور اسلامی ریاست ان کے دینی معاملات میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کو اسلامی لشکر کا امیر بنا
Flag Counter