Maktaba Wahhabi

351 - 421
گاہ خلافت میں حاضر ہوئے۔اس بچے کی ماں نے دامن پھیلا کر ایک شعر پڑھا کے "اے اللہ کے بندو! راستہ دو، میں ہی توہوں جس نے ایک سال اس کو پیٹ میں رکھا اور دوسال دودھ پلایا۔" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا:" اسے راستہ دےدو۔"چنانچہ اس نے آگے آکر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو سارا واقعہ سنایا۔اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس بچے کو جواب نوجوان تھا۔اختیار دیا۔اس نے اپنی ماں کو اختیار کیا اور وہ اسے لے کر چلی گئی۔(مصنف عبدالرزاق:7/155) کس عمر میں بچہ کو انتخاب کا اختیار ملتا ہے؟اس بارہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بچہ اپنی ماں کے پاس رہے گا۔جب اپنی بات پوری طرح کہنے کے قابل ہوجائے تو اسے انتخاب کا اختیار دیا جائے گا۔(مصنف عبدالرزاق:7/156،محلی ابن حزم:10/328) اور یہ عموماً سات سال کی عمر میں ہوتا ہے اسی لئے قدامہؒ نے کہہ دیا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فیصلہ فرمایا کہ بچہ کی عمر جب سات سال ہوجائے اور وہ بے عقل نہ ہو تو اسے والدین میں سے کسی ایک کو انتخاب کرنے کا موقع دیا جائے۔(المغنی:7/616) مختصر یہ کہ بچے کی حضانت کے سب سے بڑے حقدار اس کے والدین ہیں،اس کے بعد اس کے ننہالی رشتہ دار جیسا کہ روایت میں ہے۔ بچے کا حق تعلیم وتربیت: اسلام نے بچے کو تعلیم وتربیت کا بھی پورا پورا حق دیا ہے۔یہ بھی والدین کا حق ہے کہ وہ بچے کو اعلیٰ تربیت اور تعلیم دیں تاکہ اس کا مستقبل روشن ہو۔چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ)(تحریم:6) "اے ایمان والو! بچاؤ اپنے نفسوں کو اور اپنے گھروالوں کو اس آگ سے جس کا ایندھن ہیں آدمی اور پتھر۔"اس آیت کی تفسیر میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
Flag Counter