Maktaba Wahhabi

363 - 421
حقوق الا دعیاء: ادعیاء:جمع ہے دعی کی اور یہ اس بچے کو کہتے ہیں جس کوکوئی شخص اپنا متبنیٰ بناتا ہے۔وہ اس کو بچپن میں لے لیتا ہے،اس کو اپنے نام کے ساتھ منسوب کرتا ہے،اس کی والدین کے بدل میں تربیت کرتا ہے۔اس کو متبنیٰ کہتے ہیں یعنی بیٹا تو نہیں لیکن اسے بیٹا بنا لیا گیا ہے۔اسلام میں ایسا متبنیٰ بنانا جائز نہیں کیوں کہ اس سے بہت سے گناہ جنم لیتے ہیں۔یہ کہا گیا کہ اس بچے کو اس کے والد کی طرف منسوب کرو۔اگر اس کے والد کا علم نہ ہو تو وہ تمہارا دینی بھائی ہے۔اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور ایک یتیم کی طرح اس کی پرورش اور تربیت کرو۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے۔ "نہ تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا( حقیقی) بیٹا بنایا ہے۔یہ تمہارا صرف زبانی کہنا ہے۔ اللہ حق بات کہتا ہے اور سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔"(الاحزاب:4) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ہم ان کو صرف زید بن محمد ؐکہا کرتے تھے۔حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہوئی۔"اپنے منہ بولے بیٹوں کو ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کرکے بلاؤ۔ یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف والی بات ہے۔" (بخاری،رقم4782، مسلم:2425، ترمذی، رقم:3209) اس بارہ میں گزشتہ صفحات میں تفصیل سے لکھا جا چکا ہے۔ اسلام نے حسب ونسب کی حفاظت کی ہے تاکہ یہ آپس میں مختلط نہ ہوجائیں اور ہر ایک کو اس کے باپ کی طرف منسوب کرنے کی تاکید کی،کیوں کہ اسلام کے بے شمار مسائل حسب ونسب پر ہیں۔جیسے نکاح اور میراث وغیرہ۔ نوکروں کے حقوق: اسلام نے خدام اور نوکروں کے حقوق بھی بیان کئے ہیں۔ 1۔ ان کی طاقت سے زیادہ ان سے کام نہ لو،اگر کوئی ایسا کام ہو جو ان کی طاقت سے زیادہ ہوتو اس میں اس کی مدد کرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter