Maktaba Wahhabi

408 - 421
سونے والے کے حقوق شریعت میں سونے والے انسان کے بھی حقوق بیان کئے گئے ہیں۔ جن میں سے چند ایک حسب ذیل ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے یعنی تین آدمیوں کو غیر مکلّف ٹھہرایا گیا ہے، پہلا وہ مجنون جس کی عقل مغلوب ہو، دوسرا سونے والا یہاں تک کہ وہ بیدار ہو،اورتیسرا بچہ حتیٰ کہ وہ بالغ ہوجائے ۔ ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (من نسي صلاة أونام عنها فكفار تها ان يصليها اذا ذكرها) (بخاری:2/597، مسلم، رقم:684) "جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ سوجائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب اسے یاد آئے اس وقت وہ نماز پڑھ لے۔" اسلام نے اپنی رحمت سے سونے والے پر کئی امور کو اٹھالیا ہے جن میں ایک نماز بھی ہے۔ چنانچہ جنگ خیبر سے فارغ ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس مدینہ طیبہ کی طرف روانہ ہوئے۔مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر آپ نے آخر شب میں آرام کی خاطر ایک وادی میں پڑاؤ ڈالا اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو یہ تاکید کر کے تمام لشکر سورہا ہے کہ ہمیں صبح صادق ہوتے ہی نماز کے لئے بیدار کردینا۔اتفاق سے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی اونٹ کے ایک کجاوے سے ٹیک لگا کر سوگئے یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھے۔پھر آپ نے لوگوں کو جگایا۔آپ نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ کیا ہوا؟یا رسول اللہ!میرے
Flag Counter