Maktaba Wahhabi

418 - 421
بڑھاپے کے حقوق بڑھاپا انسان کی اس آخری زندگی کے ایام کو کہتے ہیں جب انسان کی تمام ہڈیاں اور جوڑ کمزور ہوجاتے ہیں،سر میں چاندی چھا جاتی ہے،جسم کی تمام قوتیں اور توانائیاں زوال پذیر اور انحطاط کی آخری حد تک پہنچ جاتی ہیں،انسان نہ صرف جسمانی طور پر کمزور ہوجاتا ہے بلکہ اس کی عقل اور تمام نفسانی اور نفسیاتی قوتیں بھی ضعیف اور کمزور ہوجاتی ہیں۔یاد داشت اس کا ساتھ چھوڑ دیتی ہے اور وہ ہر لمحہ اپنے کو اس دار فنا سے دار بقاء کی طرف منتقل ہونے کا انتظار میں گزارتا ہے۔اس بڑھاپے کے زمانہ کے لیے اولاد کو خصوصی ہدایات دی گئیں کہ والدین کے اس بڑھاپے کے دور میں ان کی طرف خصوصی توجہ کی جائے۔چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: " اگر تمہاری زندگی میں وہ دونوں یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچ جائے تو ان کو اف تک نہ کہنا اور نہ ان کو ان جھڑکنا اور ان سے ادب سے بات کرنا، ان کے سامنے عاجزی اور رحم دلی کا بازو جھکائے رکھنا،اور یہ دعا کرنا: اے میرے رب!ان پر رحم فرمانا جیسا انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی تھی۔"(بنی اسرائیل:43۔ 24) اس سلسلہ میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ناک خاک آلود ہو،ناک خاک آلود ہو، پھر ناک خاک آلود ہو۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا:"کس کی،اے اللہ کے رسول!"فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے کو پایا، یا ان میں سے کسی ایک کے یا دونوں کے، پھر وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوا۔(رواہ مسلم:، رقم:2551) بوڑھوں کی عزت وتکریم کرنا اور ان کے بڑھاپے کا خیال رکھنا صرف اولاد تک محدود
Flag Counter