Maktaba Wahhabi

426 - 421
وفات ہوئی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا۔(بخاری، رقم:5814، مسلم:942 کتاب الجنائز) میت کو چومنا بھی جائز ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو ان کے انتقال کے بعد انہیں بوسہ دیا۔اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو سیدنا ابوبکر صدیق تشریف لائے،آپ کے چہرہ اقدس سے چادر ہٹائی اور آپ کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اور کہا: ''يا نبياه يا صفياه'' (فقہ السنہ:1/502) میت کا قرض ادا کرنا: یہ بھی سنت ہے کہ مرنے والے کا قرض جتنی جلدی ہوسکے ادا کیا جائے۔چنانچہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (نفس المومن معلقة بدينه حتي يقضي عنه) (رواہ الترمذی، رقم:1/502) "مومن کی روح اپنے قرض کی وجہ سے معلق رہتی ہے جب تک کہ اس کو ادا نہ کیا جائے۔" یہ اس صورت میں ہے جب مرنے والا مال چھوڑ کر مرا ہوتو اس کے ترکہ سے سب سے پہلے اس کا قرض ادا کیا جائے۔اگر کوئی شخص کسی سے قرض لیتا ہے، اور قرض ادا کرنے کی نیت ہے اور کوشش بھی کرتا ہے کہ قرض جلد از جلد ادا کردیا جائے،پھر اگر وہ قرض ادا کرنے سے قبل مرگیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کے میں اس کا ولی اور ذمہ دار ہوں۔ (مسند احمد:6/74، مسند ابی یعلی، رقم:4819، زوائد المسند، رقم:986، مجمع الزوائد:4/168) ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے کسی سے کوئی قرض لیا اور نیت یہ ہے کہ وہ اس کو واپس نہیں کرے گا تو اس نے اس شخص سے دھوکا کیا کہ اس کا مال لے لیا۔پس اگر وہ قرض ادا کیے بغیر مرگیا تو قیامت کے روز وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ وہ چور ہوگا۔"(مجمع الزوائد:4/167، معجم الاوسط، طبرانی، رقم:6213)
Flag Counter