Maktaba Wahhabi

430 - 421
آدمیوں پر شاق ہو۔" سوار جنازہ کے پیچھے چلیں اور پیدل چلنے والے جنازے کے آگے پیچھے دائیں بائیں چل سکتے ہیں۔جیسا کہ ترمذی کی روایت میں ہے: (الراكب خلف الجنازة،والماشي حيث شاء منها، والطفل يصلي عليه) (ترمذی، رقم:1031) " سوار جنازہ کے پیچھے اور پیدل جہاں چاہیے،اور بچہ میت پر نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے۔ لیکن عورتیں جنازہ کے ساتھ نہ جاسکتیں۔" (بخاری، رقم:1278، مسلم:938) جنازہ کے ساتھ جو لوگ چل رہے ہیں وہ خاموشی سے چلیں، اونچی آواز سے کلمہ طیبہ یا کوئی اور ذکر کرنا مکروہ ہے، اگر ذکر کرنا چاہیں تو نیچی آواز سے(سری طور پر) کریں۔جیسا کہ حدیث میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (يجب الصمت في ثلاث:عند الزحف، وقرأة القرآن والجنازة) (جامع الصغیر سیوطی:1/398) "تین چیزوں میں خاموشی واجب ہے،لشکر میں، قرأۃ القرآن میں اور جنازہ میں۔" اور اکرام میت کےلیے یہ فرمایا کہ"جب تم جنازہ کو دیکھو تو اسی کے لیے (یعنی اس کے اکرام کے لیے) کھڑے ہوجاؤ۔(بخاری:1/440، مسلم:5/26) اور ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ جنازہ کے ساتھ جا رہے ہیں وہ جب تک جنازہ رکھا نہ جائے اس وقت تک نہ بیٹھیں۔(مسلم:7/27) میت کی تدفین: میت کی تدفین فرض کفایہ ہے اور میت کو صبح وشام ہر وقت دفن کیا جاسکتا ہے،اس سے میت کے حقوق کی کوئی حق تلفی نہیں ہوتی،لیکن عمداً تین اوقات مکروہہ میں دفن کرنا اور نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے۔ اگر میت کے خراب ہونے کا خطرہ ہوتو پھر کوئی حرج نہیں۔
Flag Counter