Maktaba Wahhabi

432 - 421
مرنے والے کے محاسن بیان کرنا: ہر مرنے والے کے محاسن اور معائب دونوں ہوتے ہیں لیکن شریعت نے اس کے معائب بیان کرنے کی اجازت نہیں دی بلکہ صرف محاسن بیان کرنے کی تلقین کی۔ چنانچہ ارشاد نبوی ہے: (اذكروا محاسن موتاكم) (رواہ ابو داؤد والترمذی فی کتاب الجنائز:1019) " اپنے مرنے والوں کے صرف محاسن کا تذکرہ کرو۔" ایک روایت میں ہے: (وكفواعن مساويهم) " یعنی اس کے نقائص اور برائیوں سے اعراض کرو۔" ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لا تسبوا الاموات فتوذو الاحياء) " اپنے مرنے والوں کو برا بھلا نہ کہو اس سے زندوں کو تکلیف ہوتی ہے۔" (اخرجہ الترمذی:3/353، رقم: 1982، ابن حبان:7/292، رقم:3022، مسنداحمد:1/205،رقم:1751) اس مضمون کی اور بھی کئی احادیث ہیں۔(الفتح الکبیر:1/163، 2/147، 4/324) مردہ کا اکرام تو اسلام نے کیا ہی ہے،اسلام نے تو قبروں کا بھی احترام کیا ہے اور قبر کا احترام بھی دراصل مردہ کا احترام ہی ہے۔چنانچہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" کوئی تم میں سے آگ کے انگارے پر بیٹھنا پسند کرے جس سے اس کےکپڑے اور جلد جل جائے لیکن کسی قبر پر نہ بیٹھے۔(اخرجہ، مسلم:2/667، رقم: 971) یہ بھی اکرام میت میں سے ہے کہ میت کے جسم کی پوری پوری حفاظت کی جائے اور اس کے جسم کی کسی شے کو نہ تو نکالا جائے اور نہ ہی اس کی کسی ہڈی کو توڑا
Flag Counter