Maktaba Wahhabi

52 - 421
راہیں کھول دے گا اور وہاں سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی نہ تھا۔" حدیث کی اور طب کی رو سے چار ماہ بعد پیٹ کے بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے، اور وہ حکماً ایک جاندار بچہ ہو جاتا ہے۔ اس وقت حمل ضائع کرنا پیٹ کے بچہ کو قتل کرنا ہے، اور یہ قتل انسان کے حکم میں ہے اور گناہ کبیرہ ہے۔ (بخاری: 1/456) خودکشی کا حرام ہونا: اسلام نے کسی انسان کو اس بات کی بھی اجازت نہیں دی کہ وہ خود اپنی جان کو ہلاک کرے چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: (وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا ﴿٢٩﴾) (النساء: 29) "اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو، بےشک اللہ تم پر بہت رحم فرمانے والا ہے۔" اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے خودکشی سے منع فرمایا، اور اسی آیت کی بنا پر اسلام میں خودکشی کرنا حرام ہے۔ چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی ہتھیار سے خودکشی کرے گا تو جہنم میں وہ ہتھیار اس شخص کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ شخص جہنم میں ہمیشہ زہر کھاتا رہے گا اور جو شخص پہاڑ سے گر کر خودکشی کرے گا وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ گرتا رہے گا۔" (مسلم، رقم: 109، فتح الباری: 10/258، رقم: 5778) ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کہ جو شخص دنیا میں کسی شے سے اپنے آپ کو قتل کرے گا قیامت کے روز اسی سے اسے عذاب دیا جائے گا۔" (کتاب الام للشافعی: 6/4) اسی طرح اسلام نے ہر اس مبارزت کی شکل کو بھی حرام قرار دیا ہے جس میں دوسرے کی جان جانے کا خطرہ ہو۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب دو
Flag Counter