Maktaba Wahhabi

57 - 421
عقل کی حفاظت اور اس کے دفاع کا حق عقل انسان کا ایک بہت بڑا جوہر ہے جو حیوانات سے اس کو فضیلت دیتا ہے۔ حیوانات میں شعور ہے عقل نہیں جب کہ انسان میں عقل بھی ہے اور شعور بھی۔ اسی عقل سے انسان غوروفکر کر کے ہدایت کا راستہ تلاش کرتا ہے۔ اس وجہ سے شریعت نے اس کی عزت و اکرام کیا ہے اور اس پر جبر و اکراہ کر کے تبدیلی دین سے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ تبدیلی جبر پر نہیں بلکہ انسانی عقل پر ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے کہ: "دین میں جبر نہیں ہے۔ بےشک ہدایت گمراہی سے خوب واضح ہو چکی ہے، سو جو شخص طاغوت سے کفر کر کے اللہ پر ایمان لے آیا تو اس نے ایسا مضبوط دستہ پکڑ لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے، اور اللہ خوب سننے والا بہت جاننے والا ہے۔" (البقرہ: 256) یہ انسانی عقل ہی ہے جس سے ایک انسان رشدوہدایت اور گمراہی و ضلالت کے درمیان فرق کر سکتا ہے۔ عقل کا یہ جوہر لطیف نہ ہو تو انسان اور حیوان میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔ اسی وجہ سے قرآن نے بار بار عقل انسانی کو غوروفکر کرنے اور مختلف مسائل کے استنباط کے لیے جن سے انسانی زندگی منتفع ہوتی ہے، ترغیب دی ہے۔ چنانچہ ایک آیت میں فرمایا: "بےشک آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے، رات اور دن کے بدل کر آنے اور ان کشتیوں میں جو لوگوں کے لیے نفع کی چیزیں لیے ہوئے سمندر میں رواں دواں ہیں، اور اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ کیا، اور اس میں ہر قسم کے
Flag Counter